|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2014

کوئٹہ: نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر ڈاکٹر یاسین بلوچ نے کہا ہے کہ عمران خان اور قادری کے پیچھے کوئی نہ کوئی ہے اور ان کو یہ غلط فہمی ہے کہ 5یا 10ہزار مجمع اکٹھا کرنے کے بعد وہ منتخب حکومت کو کراسکیں گے ان کے مطالبات ناجائز ہے اور غیر جمہوری ہے کسی طور پر اس کو قبول نہیں کیا جاسکتا انہوں نے یہ بات بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس مو قع پر نیشنل پارٹی کی ارکان صوبائی اسمبلی محترمہ یاسمین لہڑی ،ڈاکٹر شمع اسحاق ضلع کوئٹہ کے صدر نیاز بلوچ ،مری شفقت ٹکری اور پارٹی کی صوبائی قیادت بھی موجود تھی انہوں نے کہاکہ گذشتہ دو ہفتوں سے وفاقی دارالحکومت میں آزادی اور انقلاب مارچ کے نام سے جو سلسلہ چل رہا ہے آپ کے توسط سے اپنے گذارشات کیساتھ ساتھ اپنے عوام کے احساسات اور جذبات ملک کے دیگر حصوں اور حلقوں تک پہنچا سکوں یوں تو ہم روز اول سے ان دونوں دھرنوں کی اصلیت سے واقف ہیں پارٹی کے قائمقام صدر میر حاصل خان بزنجو اور وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ مختلف مواقع پر اپنے اپنے موقف کا اظہار کرچکے ہہیں مگر آئے دن ان دھرنوں کی غیر ضروری طوالت اور روز مرہ کے ان کے تقاریب اور لب ولہجے سے یہ بات مزید واضھ ہوچکی ہ ے کہ آزادی اور انقلاب کے نام پر ان کی نیت کیا ہے اپنے اپنے خطابات میں ان لوگوں نے مارچ سے واپسی پر لوگوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں بینکوں سے اکاؤٹ بند کرنے کے اعلانات تھر ڈ امپائر کی آمد پارلیمنٹ پر حملے اسمبلیوں کی برخاستگی کے غیر آئینی مطالبات اور سول نافرمانی جیسے مضحکہ اعلانات نے جہاں ان کی سیاسی پختگی اور عوام کے ساتھ وفاداری پر سوالیہ نشان لگایا ہے وہاں جمہوریت کے خلاف ان کے پس پردہ عزائم واضح کردیئے ہیں یہ بات خوش آئند ہے کہ تمام جمہوری قووتیں خواہ وہ حکومت میں شامل جماعتیں ہوں یا حزب اختلاف کی جمہوری پارٹیاں آئین کی بالادستی اور جمہوری اداروں کی تسلسل کو برقرار رکھنے کیلئے اکھٹے ہیں اور اس طرح م لک میں سول سوسائٹی جس میں بالخصوص وکلاء اور صھافی برادری کی مثبت رول نے جمہوریت پسند قوتوں کے حوصلے مزید بلند کئے ہیں عمران خان اور طاہر القادری جس کا بھی ایجنڈا لے کر کر آئے ہیں اب ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا اس لئے ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اب کی بار اگر جمہوریت کی بساط لپیٹی گئی تو کم از کم بلوچستان اور بلوچوں کو دوبارہ کسی قانون اور آئین کے ذریعے ساتھ رکھنا انتہائی مشکل ہوگی دوسری بات جو میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نیشنل پارٹی ماورائے آئین اقدامات کے خلاف مزاحمت کرے گی اور جمہوری اداروں کی دفاع اور جمہوریت کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے تمام جمہوری قوتوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کرے گی لہذا ہم ایسے لوگوں کو جو دستانے پہن کر جمہوریت پر وار کرنا چاہتے ہیں انتباہ کرنا چاہتے ہین کہ اب کی بار اسمبلیوں کی برخاستگی اور ماو رآئے آئین اقدامات کو اپنے ذہن سے نکال لیں کیونکہ جمہوریت پسند قووتین تر نوالہ ثابت نہیں ہونگے لہذ ان مذموم عزائم سے باز آجائیں ۔