موسلا دھار بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال
ملک کے مختلف حصوں سے آنے والی رپورٹس کے مطابق شدید بارشوں سے املاک، مویشیوں اور فصلوں کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، خاص طور پر سیالکوٹ اور گوجرانوالہ کے مختلف علاقے نالوں میں طغیانی اور دریائے چناب و جہلم میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ شہروں میں برساتی پانی کے کھڑے ہونے، اموات اور دو دریاﺅں میں سیلاب کی رپورٹس نے لوگوں کو پریشان کیے رکھا۔ لاہور اور قصور میں لوگوں کو دریائے راوی اور ستلج میں سیلاب کی فکر ہے حالانکہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ فی الحال اس طرح کا کوئی خطرہ نہیں۔ ایک اچھی خبر یہ سامنے آئی ہے کہ جمعے کی شام سے مون سون کا بارش برسانے والا سسٹم کمزور ہونے لگا ہے اور محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بارشوں میں مزید کمی آنے کا مکان ہے۔ لگ بھگ پورا لاہور برساتی پانی میں ڈوب چکا ہے جو کہ شہر میں نکاسی آب کی صلاحیت سے بہت زیادہ ہے اور موسم نے پنجاب حکومت کی تمام تر تیاریوں کو بھی بہا کر رکھ دیا ہے، شہر اور دیگر قصبوں میں بارشوں کے باعث مسلسل دوسرے روز بھی زندگی مفلوج رہی، ضروری اشیاءکی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں، جس کی وجہ سے وہ دفاتر تک نہیں پہنچ سکے۔
سیلاب کی صورتحال
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن(ایف ایف ڈی) کے مطابق دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں سے ساڑھے لاکھ کیوسک پانی کو خارج کیا جائے گا، جس سے ہیڈ رسول کے مقام پر پانچ لاکھ کیوسک تک کے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ دریائے چناب پر جمعے کی صبح ساڑھے چار لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا تھا تاہم پھر اس میں کمی آنا شروع ہوگئی، جو اب خانکی اور قدیرآباد کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں رات کو پانی کا ریلا 5 سے چھ لاکھ کیوسک (انتہائی اونچے درجے کا سیلاب) تک رہنے کا امکان ہے۔ گجرات، جہلم، منڈی بہاﺅ الدین اور سرگودھا میں دریاﺅں کے کنارے کمزور پشتوں اور دیگر مقامات کے ٹوٹنے کے خدشات کی بناءپر احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ سیالکوٹ میں سینکڑوں ایکڑ پر پھیلی فصلیں دریائے چناب اور نالوں میں شدید سیلاب کے باعث تباہ ہوگئیں، جبکہ بجوات میں متعدد دیہات کا رابطہ دیگر علاقوں سے کٹ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی
محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ مغربی راجھستان سے داخل ہونے والا ہوا کا کم دباﺅ کمزور ہورہا ہے اور اتوار تک یہ سسٹم منتشر ہوسکتا ہے، مگر اس سے پہلے یہ راولپنڈی، گوجرانوالہ اور لاہور ڈویژن سمیت جہلم، چناب، راوی اور دریائے ستلج کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کا سبب بن سکتا ہے۔