|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2014

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بھاری جانی و مالی نقصان ہوا اور متاثرین کی امداد کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔ وزیراعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو نقصانات کا جلد از جلد تخمینہ لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام قومی شاہراہیں آج رات تک کھول دی جائیں۔ وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت بارشوں اور سیلاب کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ جس میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر دفاع خواجہ آصف، سیکرٹری کابینہ ڈویژن، چئیرمین این ڈی ایم اور اور دیگر اعلٰی حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں چئیرمین این ڈی ایم اے نے بارشوں اور سیلابی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پلندری میں 668، اسلام آباد میں 316ملی میٹر، راولپنڈی میں 440 ملی میٹر جبکہ لاہور میں 350 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ شدید بارشوں کے باعث آزاد جموں کشمیر، شمال مشرقی پنجاب میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ لاہور میں سیلاب کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے جبکہ دریائے چناب اور جہلم میں طغیانی کے باعث گجرانوالہ کو بھی سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی( این ایچ اے) نے مظفرآباد سے چھوٹی گاڑیوں کے لیے شاہراہ بحال کردی ہے۔ این ڈی ایم اے کے ترجمان احمد کمال کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث اب تک پنجاب، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں 110 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 148 افراد زخمی ہیں اور 650 گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے جہلم میں بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ رسول کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق تمام بڑے شہروں میں این ڈی ایم اے کا اسٹاف امدادی سرگرمیوں کے لیے پہنچ چکا ہے اور اب تک 1500 ٹینٹ اور 3 ہزار کمبل متاثرین کو فراہم کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب اور آزاد کشمیر کی درخواست پر این ڈی ایم اے امدادی سامان فراہم کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور صوبائی اداروں کی کارکردگی قابل تعریف ہے۔

موسلا دھار بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال


ملک کے مختلف حصوں سے آنے والی رپورٹس کے مطابق شدید بارشوں سے املاک، مویشیوں اور فصلوں کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، خاص طور پر سیالکوٹ اور گوجرانوالہ کے مختلف علاقے نالوں میں طغیانی اور دریائے چناب و جہلم میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ شہروں میں برساتی پانی کے کھڑے ہونے، اموات اور دو دریاﺅں میں سیلاب کی رپورٹس نے لوگوں کو پریشان کیے رکھا۔ لاہور اور قصور میں لوگوں کو دریائے راوی اور ستلج میں سیلاب کی فکر ہے حالانکہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ فی الحال اس طرح کا کوئی خطرہ نہیں۔ ایک اچھی خبر یہ سامنے آئی ہے کہ جمعے کی شام سے مون سون کا بارش برسانے والا سسٹم کمزور ہونے لگا ہے اور محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بارشوں میں مزید کمی آنے کا مکان ہے۔ لگ بھگ پورا لاہور برساتی پانی میں ڈوب چکا ہے جو کہ شہر میں نکاسی آب کی صلاحیت سے بہت زیادہ ہے اور موسم نے پنجاب حکومت کی تمام تر تیاریوں کو بھی بہا کر رکھ دیا ہے، شہر اور دیگر قصبوں میں بارشوں کے باعث مسلسل دوسرے روز بھی زندگی مفلوج رہی، ضروری اشیاءکی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں، جس کی وجہ سے وہ دفاتر تک نہیں پہنچ سکے۔

سیلاب کی صورتحال


فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن(ایف ایف ڈی) کے مطابق دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں سے ساڑھے لاکھ کیوسک پانی کو خارج کیا جائے گا، جس سے ہیڈ رسول کے مقام پر پانچ لاکھ کیوسک تک کے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ دریائے چناب پر جمعے کی صبح ساڑھے چار لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا تھا تاہم پھر اس میں کمی آنا شروع ہوگئی، جو اب خانکی اور قدیرآباد کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں رات کو پانی کا ریلا 5 سے چھ لاکھ کیوسک (انتہائی اونچے درجے کا سیلاب) تک رہنے کا امکان ہے۔ گجرات، جہلم، منڈی بہاﺅ الدین اور سرگودھا میں دریاﺅں کے کنارے کمزور پشتوں اور دیگر مقامات کے ٹوٹنے کے خدشات کی بناءپر احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ سیالکوٹ میں سینکڑوں ایکڑ پر پھیلی فصلیں دریائے چناب اور نالوں میں شدید سیلاب کے باعث تباہ ہوگئیں، جبکہ بجوات میں متعدد دیہات کا رابطہ دیگر علاقوں سے کٹ گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی


محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ مغربی راجھستان سے داخل ہونے والا ہوا کا کم دباﺅ کمزور ہورہا ہے اور اتوار تک یہ سسٹم منتشر ہوسکتا ہے، مگر اس سے پہلے یہ راولپنڈی، گوجرانوالہ اور لاہور ڈویژن سمیت جہلم، چناب، راوی اور دریائے ستلج کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کا سبب بن سکتا ہے۔