کراچی : اگرچہ پاک بحریہ نے کراچی ڈاکیارڈ میں چھ ستمبر پر دہشت گردوں کے حملے پر چپ سادھ رکھی ہے، تاہم ڈان نے نیوی کے اندر بنیاد پرستی کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرلی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق یہ حملہ مکمل طور پر حاضر سروس نیوی اہلکاروں نے ہی کیا جن کا ساتھ ایک سابق نیوی کیڈٹ اویس جاکھرانی نے دیا جسے ڈاکیارڈ کے اندر تک رسائی بغیر کسی مشکل کے مل گئی تھی۔
ایک ذرائع نے بتایا”ایسا نظر آتا ہے کہ ان حملہ آوروں کا مقصد پی این ایس ذوالفقار(چین سے 2009 میں خریدے گئے فریگیٹ) کو ہائی جیک کرنا تھا، ان ہائی جیکرز کے گروپ کی قیادت ایک سنیئر افسر کررہا تھا جسے جہاز کی گزرگاہ پر محافظوں نے سیلیوٹ بھی کیا، تاہم ایک محافظ کو افسر کے ارادوں پر شک گزرا تو اس نے دیگر اہلکاروں کو الرٹ کردیا”۔
اس نے مزید بتایا کہ پی این ایس اقبال کے نیول کمانڈوز فوری طور پر وہاں پہنچے اور فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا، ایک نیول افسر ہلاک اور سات زخمی ہوگئے، جبکہ دو سے تین حملہ آور بھی فائرنگ کے نتیجے میں مارے گئے، جن میں سے ایک اویس جاکھرانی تھا، جس کے بارے یں پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ڈوب گیا تھا۔
اسی طرح چار حملہ آور جہاز کے ایک کمپارٹمنٹ میں چھپ گئے، جہاں انہیں پہلے بند کیا گیا اور بعد میں پکڑ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان کے علاقے مستونگ سے گرفتار ہونے والے تین اہلکاروں سمیت سترہ کے لگ بھگ افراد جو کہ تمام نیوی کے اہلکارتھے، اس حملے میں ملوث تھے۔
یہ مانا جارہا ہے کہ مشتبہ افراد سے اس وقت ایک فوجی تفتیشی مرکز میں پوچھ گچھ ہورہی ہے۔
علاوہ ازیں کمانڈر کامران نے ایسوسی ایٹیٹڈ پریس کو بتایا تھا کہ عسکریت پسند راکٹ لانچرز، اسالٹ رائفلز اور دستی بموں سے مسلح تھے، ڈان کو یہ معلومات ملی ہیں کہ یہ ہتھیار پہلے ہی ڈاکیارڈ میں اسمگل کردیئے گئے تھے اور انہیں ملوث ہلکاروں کے لاکرز میں اسٹور کردیا گیا تھا۔