پشاور: دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضربِ عضب کامیابی سے جاری ہے اور شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی تازہ فضائی کارروائی میں کم از کم 40 شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ تازہ فضائی کارروائی افغان سرحد سے شدت پسندوں کی جانب سے شمالی وزیرستان میں ایک فوجی چوکی پر حملے کے ایک روز بعد کی گئی ہے۔
دہشت گردوں کے اس حملے کو پاکستانی فوج نے ناکام بناتے ہوئے گیارہ شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
آئی ایس پی آر کے ذرائع کے مطابق بدھ کو پاک فوج نے شمالی وزیرستان کے علاقوں دتہ خیل میں نوائے کلی اور زرم عصر میں فضائی کارروائی کی جس میں غیر ملکی دہشت گردوں سمیت کم از کم 40 شدت پسند ہلاک ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق پاک فوج کی کارروائی میں دہشت گردوں کے پانچ اہم ٹھکانے بھی تباہ کر دیے گئے۔
پاک فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اب تک اس حوالے سے کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا جبکہ ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے بھی تصدیق نہیں ہو سکتی کیونکہ قبائلی علاقے تک صحافیوں کی رسائی انتہائی محدود ہے۔
حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج کی جانب سے 15 جون کو آپریشن ضربِ عضب شروع کیا گیا۔
طالبان اور ان کے ازبک اتحادیوں نے کراچی ایئرپورٹ پر حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔
افغانستان کی سرحد سے متصل دہشت گردوں کا گڑھ سمجھنے جانے والے علاقے میں آپریشن شروع کرنے کا مقصد ان کا مکمل طور پر خاتمہ تھا اور آپریشن شروع ہونے کے بعد لاکھوں لوگوں نے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کی۔
دہشت گردوں کو ایجنسی تک محدود کرنے کے لیے شمالی وزیرستان اور اس کی پڑوسی ایجنسیوں سمیت فاٹا کو فوجی دستوں نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔
آایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شمالی وزیرستان ایجنسی میں جاری آپریشن ضربِ عضب میں اب تک تقریباً نو سو سے زائد شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ شمالی وزیرستان کے ایک بڑے علاقے کو بھی دہشت گردوں کے قبضے سے خالی کروایا جا چکا ہے۔