|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2014

لندن: اسکاٹ لینڈ کی آزادی کی مہم چلانے والی جماعت اسکاٹش نیشنل پارٹی تاریخی ریفرنڈم میں بُری طرح شکست سے دوچار ہوئی ہے۔ عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس پارٹی کے ایک نائب رہنما نکولا اسٹرجن نے آج اپنی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دیگر لوگوں کی طرح میں نے بھی اسکاٹ لینڈ کی آزادی کی مہم میں پورے صمیم قلب کے ساتھ کام کیا تھا، مجھے بھی شدید مایوسی ہوئی ہے۔ اس ریفرنڈم میں اسکاٹ لینڈ کے باشندوں نے برطانیہ سے آزادی کے آپشن کو مسترد کردیا ہے۔ جمعرات کو منعقد ہوئے ریفرنڈم کے ووٹوں کی گنتی جاری ہے، جس میں ’نہیں‘ پر مہر لگانے والوں نے فیصلہ کن برتری حاصل کر لی ہے۔ رائٹرز کا کہنا ہے کہ اب تک کی گنتی کے مطابق 54 لوگوں نے برطانیہ کے حق میں ووٹ ڈالے ہیں۔حتمی نتائج کا اعلان چند گھنٹوں میں کردیا جائے گا۔ اگرچہ اسکاٹ لینڈ کے سب سے بڑے شہر گلاسگو میں آزادی کے حق میں زیادہ ووٹ ڈالے گئے تھے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم کی مہم کے آخری دنوں میں بہت سے لوگوں نے اپنا ذہن تبدیل کرلیا تھا، شاید انہیں احساس ہوا کہ برطانیہ سے علیحدہ ہونا ایک بڑا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ریفرنڈم میں ووٹ کے لیے ووٹروں کو جو پرچی دی گئی تھی، اس پر تحریر تھا، ’’کیا اسکاٹ لینڈ کو ایک آزاد ملک ہونا چاہئے؟‘‘ ووٹروں کو ’ہاں‘ یا ’ناں‘ پر مہر ثبت کرنی تھی۔ اس سے قبل برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اسکاٹ لینڈ کے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ متحد رہنے اور برطانیہ کو بچانے کے حق میں ووٹ دیں۔ ڈیوڈ کیمرون نے یہ بھی کہا تھا کہ اسکاٹ لینڈ اگر علیحدہ ہو گیا تو یہ تنہائی اور دکھ بھری طلاق کی مانند ہوگا۔