|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2014

اسلام آباد: راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے شریف بردران کو منی لانڈرنگ کے مقامات میں باعزت بری کردیا ہے۔ خیال رہے کہ دس سال قبل شریف خاندان کے خلاف دس ریفرنس تیار کیے گئے تھے، جن میں چار کے متعلق آج جمعہ کے روز فیصلہ سنایا گیا ہے۔ ان میں غیر قانونی اثاثہ جات، حدیبیہ پیپر مل اور رائے ونڈ محل کے ریفرنس شامل تھے، جبکہ اتفاق فاونڈری کیس کی سماعت آئندہ ماہ دو اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔ ان ریفرنس میں وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کے خاندان کے دیگر افراد کے نام بھی شامل ہیں جن کو بری کیا گیا ہے۔ راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج انوار احمد نے چیئرمین نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کھولنے کی درخواست کی سماعت کی، جس کو عدالت نے مسترد کردیا۔ اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے خلاف مقدمات سیاسی ہیں اور کوئی شہادت موجود نہیں ہے۔ یاد رہے کہ اکتوبر 2011ء میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف کرپشن کے تین ریفرنس میں مقدمے کی کارروائی کا آغاز کرنے کے لیے ایک درخواست عدالت میں دائر کی تھی۔ لیکن نواز شریف اور ان کے رشتہ داروں کی طرف سے دائر کردہ ایک پٹیشن کے بعد، جس میں نیب کے ریفرنسس کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا، لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اُسی سال 18 اکتوبر کو شریف خاندان کے خلاف کارروائی سے نیب کو روک دیا تھا۔