کھٹمنڈو: سارک ممالک کے سربراہان میں توانائی کی شیئرنگ کا معاہدہ طے پا گیا لیکن دو اقتصادی معاہدوں پر اتفاق رائے نہ ہو سکا۔
کھٹمنڈو میں دو روزہ سارک کانفرنس کے دوسرے دن جنوبی ایشیاء کے سربراہان کھٹمنڈو کے قریب واقع ایک پہاڑی سیر گاہ پہنچے، جہاں مشترکہ گرڈ کے ذریعے آٹھ ملکوں کے درمیان بجلی کی شیئرنگ پر اتفاق قائم ہوا۔
سیر وتفریح کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی نے گروپ کی شکل میں بات چیت کے دوران ہاتھ بھی ملائے۔
انڈین حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ سربراہان کے درمیان کا مطلب یہ نہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان باضابطہ گفتگو ہوئی ۔نیپالی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں سربراہان میں باہمی بات چیت نہیں ہوئی۔
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے کہا تھا کہ ‘دونوں شخصیات میں بات چیت، جذبہ خیر سگالی کا تبادلہ خیال یا پھر ہلکی پھلکی گفتگو کو باقاعدہ مذاکرات نہیں کہا جا سکتا’۔
جمعرات کو افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، انڈیا، مالدیپ، نیپال، پاکستان اور سری لنکا کے سربراہان ہیلی کاپٹروں کے ذریعے دولیخیل پہنچے۔
دارالحکومت سے 30 کلومیٹر دور اس تفریحی مقام پر سارک ممالکے کے سربراہان میں معاہدوں تک پہنچنے کے حتمی امکانات پیدا ہوئے ۔
حکام نے بتایا کہ پاکستان نے نامکمل داخلی طریقہ کار کی وجہ سے آخری لمحات میں توانائی کی شیئرنگ، سڑکوں اور ریلوے سے متعلق معاہدوں پر اعتراض کیا تھا تاہم آخر میں توانائی سے متعلق معاہدہ طے پا گیا۔
ہندوستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، آج نواز شریف اور نریندر مودی نے تفریحی مقام پر نا صرف ہاتھ ملائے بلکہ مختصر گفتگو بھی کی۔
این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی وزیر اعظم نیپالی صدر سے طے شدہ ملاقات اوراعشائیہ سے پہلے ہی نیپال سے واپس چلے جائیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ دونوں سربراہان کے درمیان علیحدگی میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
خیال رہے کہ مودی نے بدھ کو نواز شریف کو چھوڑ کر تمام سارک سربراہان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی تھیں۔
پاکستان اور انڈیا کا کہنا تھا کہ دونوں سربراہان کے درمیان ون -آن – ون ملاقات کا دارومدار دوسرے ملک کی خواہش پر ہے۔
مبصرین نے سارک کانفرنس کے ناکام ہونے کا الزام پاکستان اور انڈیا کے درمیان باہمی بد اعتمادی کو قرار دیا۔
انڈین ایکسپریس نے کہا کہ نریندر مودی اور نواز شریف کے درمیان سرد مہری واضح نظر آ رہی تھی، دونوں سربراہان نے بدھ کو چار گھنٹوں تک جاری سیشن کے دوران ہاتھ ملانے تک سے گریز کیا۔
وزیر اعظم نواز شریف نے کانفرنس کے دوران ایک سیشن سے خطاب میں کہا کہ پاکستان 2016 اسلام آباد میں شیڈول 19ویں سارک کانفرنس میں تمام شریک ملکوں کے سربراہان کا منتظر ہے۔
انہوں نے جنوبی ایشیائی ملکوں کے درمیان کامیاب مذاکرات منعقد کرنے پر وزراء کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل اور تعاون کی نئی راہیں کھولنے کیلئے رکن ملکوں کو چاہیے کہ وہ حقیقی ، مثبت اور قدم بہ قدم اپروچ اپنائیں۔
نواز شریف نے اس موقع پر نیپالی انتطامیہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔