|

وقتِ اشاعت :   November 29 – 2014

سکھر: سابق سینیٹر اور جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر خالد محمود سومرو قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو سکھر کی گلشن اقبال سوسائٹی میں  جامعہ حقانیہ میں نماز فجر ادا کر رہے تھے نامعلوم مسلح ملزمان نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، ڈاکٹر خالد محمود کو اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی ترجمان مولانا عبدالحق مہر اور ان کے بیٹے ناصر محمود نے ڈاکٹر خالد محمود کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما کے قتل کے بعد سندھ کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں جب کہ اسکول، پٹرول پمپس اور دکانیں بند کرادی گئی ہیں تاہم مرکزی اور صوبائی قائدین کی جانب سے عوام کو پرامن رہنے اور صبرکی تلقین کی جا رہی ہے۔ جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ آج ڈاکٹر خالد محمود کے بیٹے ڈاکٹرعطاء الرحمان کی شادی بھی تھی اور وہ گزشتہ روز سکھر میں ایک کنونشن میں شرکت کے لئے گئے تھے۔ ڈاکٹر خالد محمود کی نماز جنازہ لاڑکانہ میں ان کے مدرسے جامعہ اسلامیہ اشاعت القرآن والحدیث میں ادا کی جائے گی جس کے ان کی تدفین ان کے آبائی گاؤں عاقل میں کی جائے گی۔ پولیس نے ڈاکٹر خالد سومرو  پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 4 ملزمان سفید رنگ کی کرولا کار میں آئے اور جامعہ حقانیہ کے پچھلے دروازے سے 3 ملزمان اندر داخل ہوئے، حملہ آور جدید اسلحے سے لیس تھے اور انہوں نے  دیگر  نمازیوں کو ہٹا کر صرف ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو نشانہ بنایا اور فرار ہو  گئے۔ حملے کے وقت ڈاکٹر خالد سومرو کا محافظ وضو بنا رہا تھا جب کہ ملزمان بلوچی زبان میں بات چیت کر رہے تھے۔ وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق سمیت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جب کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے فوری طور پر قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو ٹیلی فون کیا اور قاتلوں کی گرفتاری کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کا حکم دیا۔ آئی جی سندھ پولیس نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے واضح رہے کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا تعلق لاڑکانہ سے تھا اور وہ 26 سال تک جے یو آئی (ف) کے سیکرٹری جنرل رہے، 2006 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور مختلف کمیٹیوں کے چیرمین رہے۔ ڈاکٹر خالد محمود پر پہلے بھی 5 مربتہ قاتلانہ حملہ ہو چکا تھا جب کہ کچھ عرصے قبل بھی ان پر رتو ڈیرو میں بھی ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر خالد محمود کا شمار جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنماؤں میں کیا جاتا تھا، سندھ کی سیاست میں ان کا اہم کردار رہا ہے اور جے یو آئی (ف) کے سندھ میں جلسوں کے تمام تر انتظامات ڈاکٹر خالد محمود ہی کیا کرتے تھے۔