|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2014

فیصل آباد: صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں میں تصادم اور فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اب تک چار افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جن میں سے ایک کارکن پاکستان تحریک انصاف کا بتایا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ عام انتخابات 2013 میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے والے عمران خان نے پیر کو اپنے پلان سی کے پہلے مرحلے کے طور پر فیصل آباد بند کرانے کا اعلان کیا ہے جبکہ اس کے بعد کراچی اور لاہور کے ساتھ ساتھ پورے ملک کو بند کرانا بھی ان کے پلان کا حصہ ہے۔ پیر کو فیصل آباد کے ناولٹی چوک پر ہونے والے اس تصادم کے نتیجے میں ملت روڈ کے اطراف ٹریفک بلاک ہوگیا، جبکہ پولیس واٹر کینن کی مدد سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
فیصل آباد میں تشدد کا ایک منظر—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
فیصل آباد میں تشدد کا ایک منظر—۔ اسکرین گریب
دونوں جماعتوں کے ڈنڈہ بردار کارکنوں نے ایک دوسرے پر حملے کے لیے انڈوں کا استعمال بھی کیا ہے۔ پولیس کے مطابق تحریک انصاف کے کارکنان حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے شہر کو بند کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے پیر کو فیصل آباد بند کرانے کی کال پر شہر میں فضا کافی کشیدہ ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پیر کوناولٹی پل، فیصل آباد میں ہوائی فائرنگ کا نوٹس لے کر رپورٹ طلب کی ہے اور فائرنگ کےمرتکب افراد کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی چیئرمیں عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ وہ آج تین بجے گھنٹہ گھر پہنچیں گے۔    
گزشتہ روز کی صورتحال
اتوار کو دونوں جماعتوں کے کارکنان شہر کے وسط میں واقع گھنٹہ گھر کے سامنے آئے اور شدید نعرے بازی کرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر انڈوں اور ٹماٹروں کی بھی بارش کی۔ اس موقع پر کچھ ڈنڈا بردار کارکنوں کے ساتھ ساتھ دونوں جماعتوں کے مقامی رہنما بھی موجود تھے، ایک موقع پر پر حکمران جماعت کے کارکنوں نے حریف جماعت کے کارکنوں کو دھکے دینا شروع کر دیے جس کے بعد تحریک انصاف کے کارکن کچھ دیر کے لیے منظر سے غائب ہو گئے لیکن آدھے گھنٹے بعد ہی ان کی دوبارہ آمد ہوئی۔ تحریک انصاف کے کارکن چوک کے گرد جمع ہو گئے اور کچھ مشتعل کارکنوں نے اس موقع پر گھنٹہ گھر کے اطراف میں چسپاں مسلم لیگ ن کے پوسٹر اور بینر پھاڑ ڈالے۔ اس موقع پر علاقے میں پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔ ضلعی کوآرڈینیشن افسر نورالامین مینگل اور سٹی پولیس کے سربراہ نے دونوں جماعتوں کے کارکنوں سے تحمل سے کام لینے کی کی درخواست کی۔ اس دوران پولیس نے علاقے میں فلیگ مارچ بھی کیا۔ ادھر پبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان نے تحریک انصاف کی احتجاج کی کال مسترد کرتے ہوئے سڑکوں پر ٹرانسپورٹ لانے کا اعلان کیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نمائندوں اسرار احمد، محمد اسلم اور میاں شہباز نے کہا کہ وہ مسافروں کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے موٹر وے، انڈس ہائی وے، میٹرو بس منصوبے، جی ٹی روڈ میں توسیع اور گرین ٹیکسی منصوبہ لانچ کرنے پر وزیر اعظم نواز شریف کا شکریہ ادا کیا۔ دوسری جانب لاہور میں وزیر اعظم نے پیر کو عمران خان کے فیصل آباد بند کرنے کے اعلان کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے پیر کو متوقع صورتحال کو قابو میں لانے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تبادہ خیال کیا۔ وزیر اعلیٰ نے ایک بیان میں کہا کہ لاگوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہرمکن اقدامات کیے جائیں گے اور کسی کو بھی زبردستی لوگوں کے کاروبار بند کرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادھر پاکستان مسلم لیگ ق اور سنی تحریک کے رہنماؤں نے احتجاج کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔