|

وقتِ اشاعت :   December 25 – 2014

اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں مذاکرات میں جوڈیشل کمیشن کے قیام، خفیہ اداروں کی کمیشن میں شمولیت اور اس کے لیے مدت مخصوص کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ دونوں جماعتوں میں مذاکرات کے بعد حتمی مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جس پر جلد ہی دستخط کیے جانے کا امکان ہے۔ ڈان نیوز کو ذرائع سے مسودے کی کاپی موصول ہو گئی ہے، مسودے کی کاپی تحریک انصاف کو بھی فراہم کر دی گئی ہے۔ مذاکرات کے حوالے سے آئندہ نشست میں اس مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔ مسودے میں سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے تمام ٹرم آف ریفرنسز تحریک انصاف کے مطالبات کے مطابق طے کیے گئے ہیں۔ انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے حوالے سے پی ٹی آئی کےاس مطالبے کو بھی تسلیم کی گیا ہے کہ تحقیقات کے لیے آئی ایس آئی (انٹر سروسز انٹلی جنس) ، ایم آئی (ملٹری انٹلی جنس) ، آئی بی (انٹلی جنس بیورو) ، ایف آئی اے (فیڈرل انسویسٹی گیشن ایجنسی) اور نادار (نیشنل ڈٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) کی مائندوں کی مدد لی جائے۔ ذرائع کی جانب سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس معاہدے پر حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور تحریک انصاف کی جانب سے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور تحرین انصاف میں معاہدے پر سیاسی ضمانت کے لیے بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی (بی این پی) کی سینیٹر کلثوم پروین اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رحمن ملک سے اس پر دستخط لیے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد ایک صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے گا جس کا مسودہ بھی تیار کر لیا گیا ہے، اس آرڈیننس 2014 سے سپریم کورٹ کے ماتحت تحقیقاتی کمیشن کا قیام عمل میں آ جائے گا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تین ججوں پر مشتمل ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں گے۔ ذرائع کے مطابق مسودے کا سب سے اہم نقطہ کمیشن کی تحقیقات کے لیے مدت کا تعین ہے۔ جوڈیشل کمیشن انتخابی دھاندلی کے حوالے سے 45 روز میں تحقیقات مکمل کرے گا جبکہ اس کمیشن کی رپورٹ بھی عوام کے لیے عام کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کو اختیار ہوگا کہ وہ مقررہ مدت میں تحقیقات مکمل کرنے کے لیے ایک یا ایک سے زائد تحقیقاتی کمیٹیاں بنا سکے گا جس میں آئی ایس ائی، ایم آئی، ایف آئی اے، آئی بی اور نادرا کے نمائندے یا اعلیٰ حکام شامل ہوں گے۔ واضح رہے 2013 میں 11 مئی کو ہونے والے عام انتخابات کے دوران ملک میں ایک نئی سیاسی قوت کے طور پر ابھرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ عام انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ اپنے مطالبات کے حق میں تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں چار ماہ تک دھرنا بھی دیا گیا جو 100 سے زائد تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر جاری رہا، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پشاور آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد ختم کرنے کا اعلان کیا تاہم انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے وعدے کے تحت جوڈیشل کمیشن تشکیل دے جو کہ مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرے۔