اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ہفتے کے روز کہا کہ انہوں نے ملک میں دو سال کے لیے ’غیراعلانیہ نیشنل سیکیورٹی ایمرجنسی‘ لگانےکی تجویز دی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دو سال میں اپنے اہداف حاصل کرنے ہیں، اس لیے ہمیں تمام تر سیاست، تمام تر طاقت اور فنڈز اس ہدف کا حاصل کرنے میں لگائیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی عدالتیں صرف اور صرف دہشت گردوں کے خلاف ہیں اور کسی عام شہری، مدرسے یا سیاستدان کے خلاف استعمال نہیں ہوں گی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ فوجی عدالت میں جانے کا یہ مطلب نہیں کہ جو گیا پھانسی چڑھ جائے گا اور دہشت گردوں کو بھی مکمل صفائی کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جنگ کی صورتحال ہو وہاں ایسے اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں جبکہ فوجی عدالتیں بھی قواعد و ضوابط کےتحت کام کرتی ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر کوئی بے قصور ہوا تو فوجی عدالت سے اسے انصاف ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی سپریم کورٹ کی منظوری سے ملٹری ٹریبونلز بن چکے ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے جو فیصلہ ہوا اس کی تفصیل واضح ہوگی جبکہ پاکستان کا جوڈیشل سسٹم حسب معمول کام کرتا رہےگا۔
قومی ایکشن پلان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس پر تیزی سے عمل درآمد جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر صوبے میں وزیراعلیٰ کے ماتحت ایپکس کمیٹی بنا دی گئی ہیں جبکہ ایکشن پلان میں بنیادی کردار صوبوں نے ادا کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان ایپکس کمیٹیوں میں رینجرز اور پولیس کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
انٹیلیجنسی رپورٹس پر صوبوں کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس کی ناکامی کی بات کرنے والے غلط ہیں، صوبوں نے انٹیلی جنس رپورٹس کو سنجیدہ نہیں لیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی ایئر پورٹ حملہ، پشاور سانحہ اور واہگہ بارڈر دھماکوں کے بارے میں خفیہ اطلاع پہلے ہی دے دی تھی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ بڑی دہشت گردی کی وارداتوں سے قبل ہی اطلاعات دے دی جاتی ہیں، صوبوں نے جب بھی کہا انہیں مسلح فورسسز مہیا کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ آئین کے تحت وفاق کے پاس خفیہ اطلاع دینے کے علاوہ کوئی اختیار نہیں ہے۔