اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں حالت جنگ میں بنتی ہیں اور اس وقت ہم حالت جنگ میں ہیں جس میں ملٹری کورٹس کسی عام شہری کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف کام کریں گی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ملک کا بچہ بچہ جنگ کی صورتحال سے دوچار ہے، ہماری عبادت گاہیں اور درس گاہیں بھی دہشت گردوں سے محفوظ نہیں اس لئے غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کر رہے ہیں اور اس عمل میں قوم کو متحرک ہونا ہوگا، ملٹری کورٹس کا یہ مطلب نہیں کہ فوج یا حکومت ہر کسی کو لٹکانا چاہتی ہے، اگر مسئلہ صرف مارنا یا لٹکانے کا ہوتا تو فوج ان دہشت گردوں کا کام تمام کرچکی ہوتی لیکن فوج حدود اور قانون کے مطابق چلتی ہے اور اگر کوئی حدود نہ ہوتی تو دہشت گردوں کے گڑھ میران شاہ کو بمباری کر کے تباہ کرچکے ہوتے لیکن فوج نے بچوں اور خواتین کا احساس کرتے ہوئے ایسا نہیں کیا اورہم نے اصولوں پرچلنے کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔
وزیرداخلہ نے فوجی عدالتوں کی وضاحت کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ ملٹری کورٹس محدود وقت اورحالات کے لئے ہیں اور یہ عدالتیں کسی عام شہری، سیاستدان، تاجر یا صحافی کے ٹرائل کے لئے نہیں بلکہ صرف دہشت گردوں کے خلاف ہوں گی، پرامن پاکستانی شہریوں کو فوجی عدالتوں پرکوئی فکر کرنے کی ضرورت نہیں، جو آگ اور خون کی ہولی کھیلنا چاہتے ہیں ان کے خلاف یہ عدالتیں ہوں گی اور ہر لحاظ سے خواہ وہ دہشتگرد ہی کیوں نہ ہو اسے صفائی کا موقع دیا جائے گا اور چھان بین کے بعد کیس ملٹری کورٹس میں بھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اس لڑائی اور جدوجہد میں ملٹری کورٹس ایک عنصر ہے اور اصل ستون قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنا ہے، اگر وفاق، پارلیمنٹ، صوبائی حکومتیں اور فوج سمیت تمام اکائیاں اکٹھی رہیں تو دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ کردیں گے۔