|

وقتِ اشاعت :   January 5 – 2015

لاہور: سپریم کورٹ سمیت مختلف عدالتوں نے پھانسی کے منتطر 5 ملزموں کو بری جب کہ 1 مجرم کے ڈیتھ وارنٹ معطل کردیئے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس عباد الرحمان اور جسٹس قاضی محمد امین نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے دہشت گردی کے جرم کے 4 افراد کو دی گئی سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا۔ ہائی کورٹ کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے پھانسی کا سزائیں انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر ہی سنائی گئیں لہذا چاروں ملزمان حبیب اللہ، فضل حمید، طاہر حسین اور حافظ نصیر کو فوری طور پر باعزت رہا کیا جائے۔ چاروں  افراد کو 26 فروری 2002 میں راولپنڈی کے تھانہ پیر ودھائی کی حدود میں امام بارگاہ شاہ نجف پر ہونے والے خود کش حملے کے الزام میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9 دسمبر 2004 کو پھانسی کی سزا سنائی تھی، حملے میں 11 افراد جاں بحق اور 19 زخمی ہوئے تھے۔ سپریم کورٹ میں بھی سزائے موت کے منتظر 2 مجرموں کی رحم کی اپیلوں کی سماعت جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں ہوئی، عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد قتل کے ایک مجرم مظہر حسین کو رہا جب کہ  دوسرے کی رحم کی اپیل مسترد کردی۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ  میں بھی جسٹس عبدالسمیع خان اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل ڈویژنل بنچ  نے سزائے موت کے مجرم محمد فیض کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔ مجرم محمد فیض کے بھائی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ میرے بھائی نے سزائے موت پر نظر ثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر رکھی ہے جس پر مقدمہ ریر سماعت ہے لہذا قانون کے مطابق ایسی صورت حال میں ڈیتھ وارنٹ جاری ہی نہیں ہو سکتے جس پر عدالت نے جیل سپرینٹنڈنٹ فیصل آباد  محمد بابر کی سرزنش کی اور کہا کہ جب آپ کو معلوم تھا کہ مجرم نے سپریم کورٹ میں رحم کی اپیل کر رکھی ہے تو پھر ڈیتھ وارنٹ جاری کرانے کے لئے درخواست کیوں بھیجی گئی۔ جیل سپرینٹنڈنٹ نے اس موقع پر موقف اختیار کیا کہ یہ صرف دفتری کارروائی ہے، ڈیتھ وارنٹ پر عمل درآمد نہیں کیا جائے گا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجرم کا بھائی پٹیشن دائر نہ کرتا تو اسے 14 جنوری کو پھانسی دے دی جاتی۔ عدالت نے پھانسی پر عمل درآمد روکنے کے حوالے سے جیل حکام کی جانب سے تحریری جواب جمع کرانے کے بعد کیس کی سماعت نمٹا دی۔