|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربرہ رکن صوبائی اسمبلی سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ اقتدارکی نرم کرسیاں حکمرانوں کوبلوچستان سے کئے ہوئے وعدے بھلادیتی ہے کل کے نوازشریف اورآج کے وزیراعظم میں بہت فرق ہے گوادرکو ری ڈور ورکی تبدیلی اس بات کی غمازی کرتاہے کہ یہاں کے وسائل بلوچستان کی عوام کیلئے نہیں بلکہ اہل اقتدارکوایوانوں میں بیٹھنے کی قیمت اداکرنے کیلئے استعمال میں لائے جاتے ہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے’’آن لائن‘‘سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ ہم روز اول سے کہہ رہے تھے کہ گوادرکی ڈویلپمنٹ کی باتیں کرنے والوں کویہاں کی عوام سے کوئی سروکارنہیں بلکہ ترقی خوشحالی کی ٹھنڈی ہواؤں کارخ کسی اورطرف ہے گزشتہ دنوں اسلام آبادمیں مہنگے ہوٹل میں بیٹھ کرپسماندہ صوبے کے حکمرانوں نے جس طرح بلوچستان کے پسے ہوئے عوام کی قسمت کافیصلہ کیااس پران حکمرانوں کی سوچ پرحیرت کے سوااورکچھ نہیں کیاجاسکتاایک جانب حکمران بلوچستان کی عوام کے طرززندگی کوتبدیل کرنے کیلئے ہلکان ہوئے جاتے ہیں جبکہ دوسری جانب خود ہی بلوچستان کے وسائل بانٹ کراپنے اقتدارکوتحفظ فراہم کرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہے اسلام آباد میں بلوچستان ڈویلپمنٹ فورم کے انعقاد کے بعد جس طرح گوادرکوری ڈورکاروٹ بلوچستان سے تبدیل کرکے طویل مسافت کے بعد پنجاب کے راستے چائیناتک پہنچایاگیاہے یہ ہمارے ان خدشات کی حقیقت ہے جس کی ہم روز اول سے نشاندہی کررہے ہیں درحقیقت پہلے گوادرمیں باہرسے لوگوں کولاکرآبادکرنے کوشش کی گئی اورشاہدان کایہ منصوبہ ناکام ہوااوراب انہوں نے روٹ تبدیل کرنے پرغوروغوص شروع کردیاہے تاکہ ترقی کے راستے کہیں بلوچستان کوچھونہ لیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان ڈویلپمنٹ فورم کااسلام آباد میں انعقاد کرنے کاان حکمرانوں کافیصلہ سمجھ سے بالاترہے جواخبارات اورمیڈیامیں بلوچستان کے عوام کے بہی خواہ بننے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اسلام آباد میںیہ لوگ تین روز تک آپس میں ہی سرجوڑے بیٹھے رہے وزیراعظم نے انہیں محض چند منٹ دئیے اورواپس چلے گئے یعنی کہ کھایاپیاکچھ نہیں گلاس توڑے بارہ آنے حکمران کوچاہئے تھاکہ کچھ اورنہیں توبلوچستان ڈویلپمنٹ فورم کاانعقاد بلوچستان میں کراتے توکم ازکم یہاں کی ہوٹلوں کی کمائی میں اضافہ ہوجاتاانہوں نے کہاکہ بلوچستان ڈویلپمنٹ فورم میں وزیراعظم کاوقت نہ دیناکوئی اچمبے کی بات نہیں اقتدارکی نرم کرسیاں بلوچستان سے کئے ہوئے وعدوں کوبھلادیتی ہے کل کے نوازشریف اورآج کے وزیراعظم میں بہت فرق ہے اورشاہداب اقتدارکے حصول کی اب ایک شرط یہ بھی ہے کہ بلوچستان کے مسائل کوپس پشت ڈالاجائے تاہم اتناضرور کہیں گے کہ جولوگ یہاں کے مسائل حل کرنے اوربلوچ قوم کے ساتھ ہونے والے زیادتیوں کے ازالے کانعرہ بلندکرکے ایوانوں تک پہنچے اقتدارکی ہلتی ہوئی کرسیاں انہیں ایک بارپھرعوام کے سامنے لے آئینگی پھرشائدان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا۔