|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2015

کوئٹہ ( خ ن) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے جمعرات کے روز پاکستان میں تاجکستان کے سفیرشیر علی ایس جنونوف نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی، اس موقع پر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، تاجک سفیر نے بتایاکہ گوادر کاشغر اقتصادی راہداری سے تاجکستان کو بھی تجارت کے بہتر مواقع حاصل ہونگے، گوادر بندرگاہ چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کریگا، انہوں نے مزید بتایا کہ تاجکستان اور بلوچستان کی ثقافت میں کافی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ، ثقافت کے شعبوں میں تعاون اور مزید تحقیق کی ضرورت ہے، انہوں نے بتایا کہ بلوچستان اور تاجکستان کے طلباء کے لیے تعلیمی اداروں میں دوطرفہ نشستیں مختص کی جائیں، انہوں نے بتایا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے نمائندے گوادر کا دورہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وفد کے دورہ بلوچستان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ گوادر بندرگاہ اور مجوزہ اقتصادی راہداری سے بلوچستان میں ترقی کی نئی شاہراہیں کھلیں گی، انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ وسطی ایشیائی ریاستوں کی ترقی و تجارت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور صوبائی حکومت تاجکستان کی بلوچستان اور بالخصوص گوادر میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریگی، جبکہ ثقافتی ترقی اور تحقیق کے لیے تعاون کریگی۔اس موقع پر صوبائی وزیر کھیل و ثقافت میر مجیب الرحمان محمد حسنی اور چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ بھی موجود تھے۔دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی تکمیل سے عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہونگے، انتخابات کے بعد کوئٹہ میں مثبت تبدیلی نظر آنی چاہیے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے نو منتخب میئر ڈاکٹر کلیم اللہ خان اور ڈپٹی میئر محمد یونس بلوچ کی رہائش گاہ پر انہیں مبارکباد دینے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ ڈاکٹر کلیم اللہ خان اور محمد یونس بلوچ کی قیادت میں نو منتخب بلدیاتی نمائندے عوام کی خدمت اور مسائل کے حل میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ڈاکٹر کلیم اللہ خان کہنہ مشق اور تجربہ کار سیاستدان ہیں ، صوبائی حکومت امید کرتی ہے کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے نو منتخب عوامی نمائندے دارلحکومت میں صفائی، ٹریفک اور پینے کے پانی کے سنگین مسائل کو حل کرنے کے لیے خلوص و محنت سے کام کریں گے اور عوام مثبت تبدیلی جلد محسوس کریں گے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان حکومت نے پرامن، شفاف اور غیر جانبدارانہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا اور حکومت پورے بلدیاتی انتخابات کے عمل میں سو فیصد غیر جانبدار رہی ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مخلوط حکومت تعلیم ، صحت اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے محکمے کے اختیارات بلدیاتی اداروں کو منتقل کرنا چاہتی ہے، وزیراعلیٰ کے ہمراہ صوبائی وزیر میر مجیب الرحمان محمد حسنی ، پرنسپل سیکریٹری محمد نسیم لہڑی بھی تھے۔ گوادر کا شغر روٹ کی تبدیلی قبول نہیں، قوم پرستوں کی خاموشی پر حیرت ہے، مولانا واسع ژوب۔(اے پی پی ) گوادر تا کاشغر روٹ کی تبدیلی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ روٹ کی تبدیلی پر قوم پرستوں کی خاموشی افسوس ناک اور تعجب خیز ہے ۔دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں ۔ان خیالات کا اظہارجمعرات کے روز جے یو آئی ( ٖف) کے رہنما وبلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے ژوب میں مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی مفتی گلاب خان، مولوی غلام محمد، مولوی نافع، مولوی شمس الدین اور دیگر بھی موجود تھے۔ قبل ازیں انہوں نے جامع مسجد ملٹری کے پیش امام مولوی احمد شاہ کی وفات پر ان کے بڑے صاحبزادے مولانا عبداللہ شاہ اسلامک رائٹر فورم پاکستان کے مرکزی صدر سید احسان اللہ شاہ اور دیگر لواحقین سے تعزیت کی اور مرحوم کے دینی و مذہبی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ جے یو آئی ( ٖف) کے رہنما وبلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جے یو آئی نے ہمیشہ صوبے کی ترقی و خوشحالی کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر تا کاشغر روٹ کی تبدیلی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ یہ شاہراہ پرامن ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مختصر شاہراہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اگر ضرورت پڑی تو ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے سے بھی دریغ نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ خود کوپشتونوں کے حقوق کے علمبردار سمجھنے والوں نے اقتدار کی خاطر پر اسرار خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جو قابل مذمت اور باعث افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر تا کاشغر روٹ سے پشتون علاقے ترقی و خوشحالی کی راہوں پر گامزن ہوں گے۔ اس سلسلے میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے بھی ہر فورم پر آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں۔ دینی مدارس کو بری نظر سے دیکھنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے، دینی مدارس کی حفاظت اپنا فرض سمجھتے ہیں