|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2015

شکار پور: صوبہ سندھ کے شہر شکار پور کی ایک امام بارگاہ میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ شکارپور کے علاقے لکھی درکی ایک امام بارگاہ مولا کربلا میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران بم دھماکا ہوا، جس کے دوران کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے۔ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت بوسیدہ ہو کر نیچے آن گری جس کے نتیجے میں امدادی کارروائیوں میں مصروف متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔ ایس ایس پی شکار پور ثاقب اسماعیل نے دھماکے کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے، جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔ ثاقب اسماعیل کے مطابق زخمیوں کو شکارپور کے مرکزی سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ سکھر، جیکب آباد اور نوابشاہ کے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ابھی تک دھماکے کی نوعیت کا علم نہیں ہوسکا تاہم ابتدائی طور پر یہ خود کش حملہ بتایا جارہا ہے۔
دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔ دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی سکھرسے طلب کرلیا گیا ہے۔ جبکہ ریسکیو اہلکاروں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد بھی اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تاحال دھماکے کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جا سکا، لہذا فی الوقت کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو ہر ممکن طور پر بھرپور طبی امداد دی جائے گی۔ شرجیل میمن نے سیکیورٹی کی ناکامی کو دھماکے کی وجہ تصور کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور حکومت ان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو نیست و نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزراعظم نواز شریف، صدر مملکت ممنون حسین، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین ، گورنر سندھ عشرت العباد نے بھی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔