کوئٹہ ( پ ر) بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے مذہبی انتہاء پسندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم میں غلامی کے خلاف شعوری آگاہی و قومی جہد نے مقتدر حلقوں کی نیندیں حرام کی ہیں جسکی وجہ سے ادارے اپنے مذہبی کارڈ کو استعمال کر کے یہاں مذہبی تفریق کو ہوا دے کر بلوچ جہد کو کاؤنٹر کرنا چاہتے ہیں۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز ذکری فرقے سے تعلق رکھنے والے بزرگ باران بلوچ کی طالبان و داعش طرزکا لرزہ خیز قتل اور دو دن پہلے کالعدم تنظیم کے کمانڈر اور سرکاری اداروں کے ہاتھوں پانچ بلوچ فرزندوں کا اغواء اورآج ان میں ایک شجاع بلوچ نامی نوجوان کوشہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاش پھینکنا اور پھر خود لیویز کا اعتراف کہ انھیں تحقیق کے لیے حراست میں لیا تھا ،پھر ایک فرزند کی لاش ملناریاست کی اسی ہتھکنڈے کا حصہ ہیں جس کے تحت وہ بلوچ سیکولر معاشرے میں مذہبی شدت پسندی کے رحجان کو پروان چڑھا کر بلوچ قومی جہدآزادی کو نہ صرف کاؤنٹر کرنا چاہتے ہیں بلکہ اسی آڑ میں پورے خطے میں مذہبی شدت پسندی کو پھیلا کر دنیا کے امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور پھر عالمی برادری کو بیوقوف بناکر اسی مذہبی شدت پسندی کے خاتمے کیلئے اپنی خدمات پیش کرکے فنڈ بٹور نے کا عمل شروع کرتاہے ۔لیویز کی اس موقف کے بعد بلوچ سیاسی حلقوں میں لیویز کی کارکردگی و رویہ پر سوال اُٹھیں گے جو کہ ایک خالص بلوچ فورس ہونے کے ناطے ایسے مسائل سے ہر وقت دور و مبّرا رہا ہے، اگر ریاستی اداروں کے ساتھ لیویز کی شراکت داری شروع ہوتی ہے تو بلوچ سیاسی جماعتیں بھی اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور ہونگے ۔ ریاست کے ہاتھوں بلوچ قوم کی نسل کشی جاری ہے اور اب اس میں مذہبی فرقہ واریت کا نیا روپ شامل کرکے بلوچ سیکولر معاشرے کو پراگندہ کرنے کی ایک نئی پالیسی اختیار کی گئی ہے ۔جس کے تحت ذکری فرقے کے لوگوں کو ٹارگٹ کرنے کا گھناؤنا عمل تیز کردیا گیا ہے۔مذہبی شدت پسندی کے اس خوفناک اور انسان کش پالیسی پر ذکری فرقہ میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ہے اور وہ ذہنی کوفت کا شکار ہوگئے ہیں ۔بی این ایف دنیا کے پر امن اداروں و ممالک سے پرزو اپیل کرتی ہے کہ ریاست کی جانب سے بلوچ سرزمین پہ جاری اس انتہا پسندی کی سوچ کو روکنے کے لیے وہ بلوچ قومی آزادی کے جہد کی حمایت کرتے ہوئے اس خطے کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔