کوئٹہ(پ ر)نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس دوسرے روز بھی مرکزی صدر میرحاصل خان بزنجو کی صدارت میں کوئٹہ میں منعقدہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سمیت مرکزی کمیٹی کے بیشتر ارکان نے شرکت کی۔ نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر سینٹر میرحاصل خان بزنجو نے کہا کہ پاکستان اور جمہوریت کو سب سے زیادہ خطرہ مذہبی انتہاپسندی سے ہے۔ پاکستان کی تمام اہم سیاسی جماعتیں اور بین الاقوامی طاقتیں ن اس بات پر متفق نظر آرہی ہیں کہ مذہبی انتہا پسندی پاکستان کے ساتھ ساتھ پورے خطے پر انتہائی منفی اثرات مرتب کررہی ہے۔ اور پہلی بار پاکستان کی سیاسی قوتیں اور اسٹیبلیشمنٹ مذہبی دہشت گردی کے خلاف ایک پیج پر آگئے ہیں۔ بلوچستان میں بلوچ انتہا پسند عناصر اور مذہبی انتہا پسند قوتوں میں بنیادی فرق موجود ہے۔ پارٹی بلوچستان کے مسئلے کو ایک سیاسی وقومی مسئلہ سمجھتے ہوئے اس بات پر متفق ہے کہ بلوچستان میں طاقت کے استعمال سے گریز کرکے سیاسی ڈائیلاگ کو اہمیت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوتوں کے ساتھ ساتھ خطے میں موجود قوتوں کو مسلح دہشت گردی کے خلاف ایک مشترکہ حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی ایک خوفناک شکل اختیار کرچکی ہے جس نہ صرف ملک وجمہوریت کو خطرہ درپیش ہے بلکہ ملک میں بسنے والی قوموں کی تاریخ وثقافت کو بھی چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے انتہا پسندی ودہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے۔ نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے خدشات کے باجود تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے ملٹری کو رٹ کے فیصلے کی بھی توثیق کردی۔ مرکزی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی کے حوالے سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے مائنڈ سیٹ میں تبدیلی خوش آئند ہے۔ لیکن اس کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ اور اس ملک میں آباد قومی وحدتوں اور قومی حوالے سے بھی اب مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ قومی وحدتوں کو وسائل کی تقسیم میں انصاف اور اختیارات دینے کی ضرورت ہے۔ انتہا پسندی کے خلاف جنگ یہاں پر بسنے والی قوموں کو مکمل اعتماد میں لے کر جیتی جاسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو وسعت دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا سیاسی محاذ پر بلوچستان کی سیاسی جماعتوں میں انتشار کی کیفیت ہے۔ اس انتشار پا قابو کرنے کے لئے ضروری ہے کہ بلوچستان کے ادیب اور دانشورروں کو اعتماد میں لیا جائے۔ بلوچستان کی بیورکریسی، پروفیسرز، ڈاکٹرز کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے اور یہ کام صرف نیشنل پارٹی کی قیادت کرسکتی ہے۔ بلوچستان میں سول سوسائٹی واین جی اوز کی بہت بڑی اہمیت ہے ان پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پارٹی کے قائدین پر زور دیا کہ ضلعی سطح پر بااثر لوگوں وشخصیات کو پارٹی میں شامل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ پارٹی کو وسعت دینے کے لئے ضروری ہے کہ پارٹی کے رہنماؤں وکارکنوں کی کیپسٹی بلڈنگ کی جائے۔ کارکنوں کی تربیت کے لئے کانفرنسز، ورکشاپس اکا نعقاد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی کونسلروں وچیئرمینوں کی صورت میں ایک بہت بڑا کیمپ پارٹی کے پاس موجود ہے ان کی تربیت کی ضرورت ہے اور یہ لوگ پارٹی کو فعال کرنے مین انتہائی اہم کردار اداکرسکتے ہیں۔ کارکن پارٹی کے فیصلوں کا دفاع کریں اور فیصلوں کو عوام تک لے جائیں۔ حکومتی حوالے سے کامیابیوں کو عوام تک پہنچانے مین کارکن اور کونسلران اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد میں پارٹی سیکریٹریٹ کو فعال کرنے، تمام قومی وحدتوں میں طلباء ومزدوروں کے ساتھ روابط رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں تمام قومی وحدتوں کے فوری طور پر کونسل سیشن اپریل میں منعقد کرانے کا باقاعدہ فیصلہ ہوا ۔ جان بلیدی کی سربراہی میں دورکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو تربت، گوادر، لسبیلہ، خضدار، قلات، مستونگ، نصیرآباد، بولان، سبی چاغی، نوشکی او رخاران کا دوررہ کرے گی۔ دورے میں رجب علی رند، اسلم بلوچ، خیرجان، عبدالحمید ایڈووکیٹ، نیاز بلوچ، میرشفقت لانگو، کبیر محمد شہی، محمد جان دشتی، چیئرمین بی ایس او اسلم بلوچ، حمید حاجی گوادر، چنگیز حئی بلوچ، نادر چھلگری، عبدالرسول، واحد رحیم، منصور بلوچ اور دیگر رہنما بھی شریک ہوں گے۔ صوبائی کابینہ کو ہدایت جاری کی گئی کہ وہ ایک ہفتے کے دوران کونسلروں کی تقسیم کی لسٹ کو حتمی شکل دیں۔ تمام ضلعی تنظیموں کو ہدایت کی گئی کہ جن اضلاع کے انتخابات ابھی تک نہیں ہوئے ہیں کونسل سیشں کے انعقاد سے قبل یہ مرحلہ مکمل کریں۔ اجلاس سے مرکزی رہنما رجب علی رند، پنجاب کے آرگنائزر ملک ایوب، سندھ کے آرگنائزر کامریڈ رمضان اور خیبر پشتونخوا کے آرگنائزر باچا خان سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔