|

وقتِ اشاعت :   February 17 – 2015

کوئٹہ(خ ن)وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اہل دانش ، ادیبوں ، قلمکاروں اور بالخصوص ذرائع ابلاغ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی تحریروں اور تحقیقاتی رپورٹنگ کے ذریعے صوبے کے مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے حل کے لیے حکومت کی راہنمائی کریں، ہم تعلیم ، صحت، روزگار اور دیگر شعبوں میں بہتری لانے کی انتھک اور مسلسل کوششیں کر رہے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ذرائع ابلاغ ناصرف حکومتی کارکردگی کو اجاگر کرے بلکہ اصلاح احوال کے لیے ہماری مدد بھی کرے۔ وہ بلوچستان ایڈیٹرز کونسل کے ایک وفد سے بات چیت کر رہے تھے جس نے کونسل کے صدر انور ساجدی کی قیادت میں پیر کے روز یہاں ان سے ملاقات کی، صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال اور صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی بھی اس موقع پر موجود تھے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم اس بات کا دعویٰ تو نہیں کرتے کہ ہم نے سو فیصد اہداف حاصل کر لئے ہیں تاہم گذشتہ ڈیڑھ برس کے عرصہ کے دوران مختلف شعبوں میں مثبت تبدیلیاں لانے میں پیش رفت ضرور کی ہے، لہذا میڈیا تحقیقاتی رپورٹنگ کے لیے ڈویژنل اور ضلعی سطح پر اپنی ٹیمیں بھجوا کر زمینی حقائق سامنے لائے اور جہاں بھی ہماری خامیاں ہیں ان کی نشاندہی کرے کیونکہ صورتحال میں بہتری کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے گذشتہ چند ماہ کے دوران اداروں کو ترقی دی، بدعنوانی پر قابو پانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے اور اس حوالے سے 106کیسسز تحقیقات کے لیے وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم کو بھجوائے گئے جبکہ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو بھی فعال کیا گیا ہے اب جو بھی محکمہ اور افسر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کریں گے اس کی تمام تر ذمہ داری انہی پر عائد ہوگی، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے اب تک تقریباً33ارب روپے کے اجراء کی منظوری دی ہے، جبکہ محکمہ خزانہ نے 27ارب روپے جاری کر دئیے ہیں اور تمام محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ترقیاتی منصوبوں کے پی سی ون بروقت جمع کروائیں ، انہوں نے کہاکہ صوبائی کابینہ نے اپنے حالیہ اجلاس میں 12بلوں کی منظوری دی ہے جنہیں قانونی سازی کے لیے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ صوبائی کابینہ نے اپنے اجلاس میں بلوچستان کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ کا تفصیلی جائزہ لیا اور فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ یہ منصوبہ صوبے کے مفاد میں نہیں لہذا اسے بند کر دیا جائے، انہوں نے کہا کہ شعبہ تعلیم اور صحت ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، ہم ان شعبوں کی ترقی کے ذریعے عوام کو تعلیم اور صحت کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے خواہاں ہیں، محکمہ تعلیم میں این ٹی ایس (NTS) کے ذریعے باصلاحیت اور اہل افراد کو بھرتی کرنے کی پالیسی بنائی گئی ہے، پبلک سروس کمیشن کی تنظیم نو کی جا رہی ہے جس سے میرٹ کو فروغ ملے گا، محکمہ تعلیم میں انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے ذریعے گھوسٹ سکولوں اور اساتذہ کا تدارک ممکن ہو سکے گا، یہ نظام کوئٹہ میں پوری طرح نافذ کر دیا گیا جبکہ آئندہ چھ ماہ میں اسے صوبے کے تمام اضلاع میں بھی فعال کر دیا جائیگا، انہوں نے کہا کہ صوبے میں قائم نئے میڈیکل کالجوں میں بھرتیوں کا عمل شروع کر دیا گیا اور جلد کلاسسز کا اجراء کر دیا جائیگا اور جن شعبوں کے ماہرین دستیاب نہیں ہونگے وہاں ماہرین کی خدمات کنٹریکٹ پر حاصل کی جائیں گی،وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے پیمانے پر ڈاکٹروں کو صوبے کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں اور واضع کیا گیا کہ انہیں کسی صورت منسوخ نہیں کیا جائیگا اور نہ ہی کوئی سفارش قبول کی جائے گی اس اقدام کا مقصد صوبے کے دور دراز علاقوں کے غریب عوام کو علاج معالجہ کی بہتر سہولتوں کی فراہمی ہے۔، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شعبہ تعلیم کی بہتری کے لیے حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ ذرائع ابلاغ کے نمائندے خود جا کر جائزہ لیں کہ یونیورسٹی میں بہتری آئی ہے یا نہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم سب اس معاشرے کا حصہ ہیں لہذا اس کی بہتری کے لیے ہم سب کو اپنے اپنے حوالے سے کردار ادا کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں ان اقدامات کے ثمرات ملیں یا نہ ملیں لیکن آنے والے وقت میں لوگوں کو ان کا فائدہ ضرور ہوگا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مثبت تنقید کا خیر مقدم کیا ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، تاہم انہوں نے بعض سرکاری سکولوں اور دیگر عمارتوں پر غیر قانونی قبضوں کے حوالے سے اخباری بیانات کی تردید کی اور کہا کہ اس کے باوجود اس کی تحقیقات کی جائیں گی، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کی فعالی کے بعدان اداروں کو مؤثر بنانے کے لئے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے جا رہے ہیں اور اسی تسلسل میں صوبائی خزانے سے ڈیڑھ ارب روپے ضلعی حکومتوں کو تناسب کے ساتھ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ تعلیم ، صحت، آبنوشی و آبپاشی سمیت دیگر سماجی شعبوں میں عوامی مسائل نچلی سطح پر حل ہو سکیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بورڈ آف ریونیو میں بھی اصلاحات کے نفاذ کے ذریعے بے قاعدگیوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے عوام کی وزیر اعلیٰ ہاؤس تک رسائی کوممکن بنایا ہے انہوں نے عوامی رابطوں کے اب تک صوبے کے 90فیصد اضلاع کا دورہ کیا ہے اور ان کا زیادہ تروقت عومی مسائل کے حل اور صوبے کی ترقی کے اقدمات کے لئے مختص ہے ۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ حکومت نے ہمیشہ ذرائع ابلاغ کے ساتھ تعاون کیا ہے اور ان کے مسائل کے حل کو ترجیح دی ہے تاہم یہ امر باعث افسوس ہے کہ میڈیا حکومت کی ترقیاتی پالیسیوں اور عملی اقدامات کو اس طرح اجاگر نہیں کر رہا جس طرح انہیں کیا جانا چاہیے اور ہمیں میڈیا میں پذیرائی نہیں مل رہی، انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں صوبے میں رونما ہونے والی مثبت تبدیلی کو عوام کے سامنے لائیں تاکہ عوام کو گذشتہ حکومتوں اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور کارکردگی میں موازنہ کرنے کا موقع ملے، انہوں نے کہا کہ بے شک ابھی تک حکومت نے سو فیصد کامیابی حاصل نہیں کی لیکن ہم یہ دعویٰ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں مختلف شعبوں میں بہتری رونما ہوئی ہے۔ صوبائی وزیر نے کہاکہ اخبارات اپنے اداریوں ، رپورٹنگ اور مضامین کے ذریعے تجاویز پیش کرتے ہوئے حکومت کی راہنمائی کریں، ان کی قابل عمل تجاویز کا خیر مقدم کیا جائیگا، اس موقع پر ایڈیٹرز کونسل کے وفد نے وزیر اعلیٰ کو ذرائع ابلاغ کو درپیش مسائل ، صحافیوں کے لیے رہائشی کالونی کے لیے اراضی کی فراہمی، پریس کونسل کی فعالی، سرکاری اشتہارات کی مد میں فنڈز میں اضافے ، صحافیوں کے بچوں کے لیے اسکالرشپ ، ایڈیٹرز فاؤنڈیشن کے قیام سمیت دیگر امور سے آگاہ کیا، وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ اس ضمن میں ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔