|

وقتِ اشاعت :   February 18 – 2015

کوئٹہ/اسلام آباد : بلوچستان کی حکومت نے چاغی میں تانبے اور سونے کے منصوبے کو ترک کرنے کافیصلہ کیا ہے اس لیے کہ یہ صوبے کیلئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق بلوچستان کی کابینہ نے فیصلہ پچھلے ہفتے منصوبے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا جس کی سربراہی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند کررہے تھے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کابینہ نے یہ جائزہ لیا کہ صوبائی حکومت نے اس منصوبے کیلئے 1.62 ارب روپے فراہم کیے تھے تاہم ذمہ دار اہلکار اس منصوبے کو نتیجہ خیز بنانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملازمین کی بھرتی، گھروں کی تعمیر اور قیمتی گاڑیوں کی خریداری پر ایک بھاری رقم خرچ کی گئی تھی۔‘‘صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا کہ اس منصوبے کیلئے مزید فنڈز فراہم نہیں کیے جائیں گے۔وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اس رپورٹ کی تصدیق کی۔ ایک وفد کے ساتھ ملاقات کے موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ترک کردیا گیا ہے اس لیے کہ یہ صوبے کیلئے فائدہ مند نہیں تھا۔انہوں نے میڈیا کے اداروں پر زور دیا کہ حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے منصوبوں اور اسکیموں کے اچھے پہلوؤں کے ساتھ ساتھ بْرے پہلوؤں کی بھی نشاندہی کریں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کو تحقیقاتی رپورٹنگ کو فروغ دینا چاہیے اور جاری ترقیاتی منصوبوں کی کمزوریوں کو اْجاگر کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے انسدادِ بدعنوانی کے محکمے کو فعال کیا اور 106 معاملات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں ٹیچروں کی غیرحاضری اور گھوسٹ ٹیچروں کی نشاندہی کیلئے انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا گیا تھا۔ڈاکٹر عبدالمالک نے بتایا کہ چھ مہینے کے اندر اندر اس اسکیم پر صوبے کے تمام ضلعوں میں عملدرآمد کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ ’’ہم دعویٰ نہیں کرتے کہ ہم نے تمام اہداف حاصل کرلیے ہیں تاہم تعلیم اور صحت سمیت مختلف شعبوں میں مثبت تبدیلی کیلئے ہم نے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔‘‘ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سکولوں اور دیگر سرکاری عمارتوں میں تجاوزات کے بارے میں شائع ہونے والے ایک رپورٹ کو مسترد کردیاتاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیں گے انہوں نے شکایت کی کہ میڈیا ان کی حکومت کے ترقیاتی کاموں اور مثبت سرگرمیوں کو مطلوبہ کوریج نہیں دے رہا ہے۔