سبی(نامہ نگار)جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر و جمعیت کے مرکزی رہنماء مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ ملک کے بااختیار اداروں نے ان لوگوں کو اقتدار میں لایا جنہوں نے ابھی تک ملک کی حیثیت کو تسلیم ہی نہیں کیا ہے ، وزیراعظم سینٹ انتخابات میں باجماعتی اتحاد پرعمل پیرا ہوکر بلوچستان پر ہارس ٹریڈنگ کے بدنما داغ کو ختم کرسکتے ہیں،مری معاہدہ جموریت کے تقاضوں کے منافی ہے،گوادر تاکاشغر روٹ کی تبدیلی پر صوبائی حکومت کی خاموشی معنی خیز ہے،قوم پرستی کے دعوئے داروں نے عوام کو ہمیشہ دھوکے میں رکھا ہے،قومی ایکشن پلان کی مخالفت نہیں کرتے مگر مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کی مخالفت ہر فورم پر کریں گے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی مین صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر سینیٹر حافظ حمداللہ،حاجی میر اسحاق ذاکر شاہوانی،مولانا غلام محمد،ڈاکٹر سلطان موسیٰ خیل،سردار شوکت محمد شہی،جماعت اسلامی کے سابق امیر والخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی سینئر نائب صدر میر مظفرنذر ابڑو و دیگر بھی موجود تھے،مولانا عبدالواسع نے کہاکہ بلوچستان میں روز اول سے غیر جمہوری عمل شروع ہے،حالانکہ جمہوریت کا تقاضہ ہے کہ جس جماعت کی اکثریت ہو اسے حکومت بنانی چاہیے لیکن بلوچستان میں حکومت معاہدوں کے تحت بنائی گئی ہے،باری باری حکومت کرنے کا جمہوریت میں کوئی تصور نہیں، جو جمہوریت کے تقاضوں کے منافی ہے ،انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات کے سلسلے میں بلوچستان پر ہارس ٹریڈنگ کا بدنما داگ لگا ہوا ہے جس کی وجہ سے اراکین اسمبلی کی خرید وفروخت کی جاتی ہے جو جمہوریت پر بدنما داغ ہے اور اس بدنما داغ کو ختم کرنے کے لیے جمعیت نے وزیراعظم میاں نوازشریف کو با جماعتی اتحاد کا مشورہ دیا ہے اگر باجماعتی اتٖحاد بناکر سینٹ کے انتخابات میں حصہ لیا جائے تو اس ہارس ٹریڈنگ کا بھی خاتمہ ممکن ہوگا انہوں نے کہا کہ جمعیت کے اراکین اسمبلی کا اپنی جماعت سے کمٹمنٹ ہے جو چند روپوں کی خاطر بکنے والے نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر تا کاشغر روٹ جو ماضی میں جمعیت نے وفاقی حکومت کو تجویز کیااور گوادفر کاشغر روٹ کا تعلق صوبے کی اکانوی کے ساتھ ہے لیکن قوم پرستی اور حقوق کا دعوہ کرنے والے حکمرانوں نے اقتدار کی خاطر گوادر تا کاشغر روٹ پر خاموشی طاری کر رکھی ہے جو مری معاہدہ کی طرح ایک دوسرا معاہدہ لگتا ہے انہون نے کہا کہ بلوچستان میں جاری شورش اس وقت ختم ہوگا جب تک صوبے کے عوام کی محرومیوں کاازالہ نہیں کیا جاتا ہے ، جبکہ صوبے کے وسائل اور ذخائر پر وفاق نے قبضہ کررکھا ہے جس کی وجہ سے نفرتوں میں اضافہ ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ گڈانی پاور پلانٹ سے چھ ہزار میگاواٹ بجلی بنائی جارہی جبکہ صوبے کی کھپت کل 1200میگاواٹ بجلی ہے لیکن اس کے باوجود بلوچستان کو تاریکیوں میں ڈبویا گیا ہے جس کی وجہ سے صوبے کی زراعت سمیت صنعت اور دیگر کاروباری سیکٹر تباہ ہوچکا ہے گڈانی پاور پلانٹ سے بلوچستان کو بجلی فراہم کر کے صوبے کی معیشت کو تباہ ہونے سے بچایا جاسکتا ہے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں پچاس ارب کی بجائے دوسوارب کا اضافہ بھی جمعیت کی کوششوں سے یقینی بنا ہے جبکہ ماضی میں جمعیت نے واشک ،ژوب شاہراہ سمیت صوبے میں بڑئے ڈیموں کی تعمیر کے علاوہ کیڈٹ کالجز کا قیام بھی جمعیت کی حکومت میں ممکن بنے،وزیراعظم میاں نوازشریف کے حالیہ دورہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہون نے کہا کہ بلوچستان کے دورئے ہر دور میں وزراعظم نے کیے لیکن یہاں کے عوام کی تقدیر اور حالت کو بدلنے کے لیے کسی نے بھی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے ، مرکزی حکومت روز اول سے بلوچستان کو اپنے حقوق نہیں دئے رہی ہے اگر بلوچستان کے پاس کچھ ہوتا بھی ہے تو اسے کھینچ کر اپنے پاس لے جایا جاتا ہے، وفاق کے اسی ناروا رویہ کی وجہ سے صوبے میں منفی سرگرمیوں کو تقویت ملتی ہے، انہون نے کہا کہ بلوچستان میں بین الاقوامی کھیل کھیلا جارہا ہے امن وامان کو کنٹرول کرنا کسی کے بس کے بات نہیں آج صوبے کے ایسے علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں جس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے تھے پرامن پشتون علاقے بھی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں ،قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے انہوں کہا کہ جمعیت قومی ایکشن پلان کی مخالفت نہیں کرتی ہے لیکن اس کی آڑ میں مذہب کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنا انتہائی افسوسناک عمل ہے۔
بلوچستان میں ان لوگوں کو حکومت دی گئی، جنہوں نے ملک کی حیثیت کو کبھی تسلیم ہی نہیں کیا، مولانا عبدالواسع
وقتِ اشاعت : February 22 – 2015