|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2015

اسلام آباد: پاکستان سٹیٹ بینک نے ملیشیاء سے 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی غیر معمولی اور مشکوک منتقلی بلاک کر دی ۔ باخبر ذرائع نےبتایا کہ غیر ملکی سٹینڈرڈ چارٹر بینک نے انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ (اے ایم ایل اے) کے تحت مشکوک ٹرانسیشکن رپورٹ (ایس ٹی آر) کی تھی۔ یہ رقم پشاور میں دو لوگوں کے مشترکہ اکاؤنٹ میں منتقل ہونا تھی لیکن بینک نے اس کی اطلاع وزارت خزانہ کے ایک نگران یونٹ (ایف ایم یو) اور سٹیٹ بینک کو دے دی۔ ذرائع کے مطابق، وفاقی تحقیقاتی ادارے نے متعلقہ حکام کی تسلی ہونے تک قانون کی مدد سے رقم کی منتقلی بلاک کروا دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور اکاؤنٹ میں آنے کے بعد اس رقم کو کراچی میں نئی شروع ہونے والی ایک ہاؤسگر سکیم میں استعمال ہونا تھا۔ اے ایم ایل اے کے تحت بینکوں اورمالیاتی اداروں کیلئے ضروری ہے کہ وہ رقوم کی مشکوک منتقلی کے حوالے سے ایف ایم یو کو ضرور آگاہ کریں۔ بینک کی جانب سے مطلع کیے جانے پر ایف آئی اے اور ایف ایم یو کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی رقم کی ادائیگی یا اکاؤنٹ منجمد کرنے کیلئے سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ضابطے کی کارروائی مکمل کریں ۔ انسداد دہشت گردی کاقومی ایکشن پلان وفاقی اور صوبائی تحقیقاتی اداروں میں مربوط تعاون سے بینکوں کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی سخت نگرانی لازمی بناتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، اے ایم ایل اے اور انسداد دہشت گردی مالیاتی قانون کے تحت اب تک 500 اکاؤنٹس منجمد کیے جا چکے ہیں۔ سٹیٹ بینک کے ترجمان خوبیب عثمانی نے بتایا کہ وہ اس ٹرانسیکشن کے حوالے سے مکمل معلومات اور تصدیق کے بعد پیر کو بات کر سکیں گے۔