اسلام آباد: سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 21ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف درخواستوں کا معاملہ لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو بھجوا دیا۔
21ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف درخواست پر چاروں صوبوں نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی ۔
بینچ نے لارجربینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کو بھیجوایا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس انورجمالی نے ریمارکس دیئے کہ 21ویں ترمیم سے پہلے 18ویں ترمیم سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی۔
وفاق اور چاروں صوبوں نے عدالت میں جواب جمع کرایا جبکہ وفاقی دارالحکومت کی طرف سے جواب داخل نہیں کرایا گیا۔
عدالت نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کو جواب جمع کرانے کے لیے تین دن کی مہلت دی۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ہے۔
خیال رہے کہ پشاورکے آرمی اسکول میں گذشتہ ماہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد حکومت نے تمام پارلیمانی پارٹیوں سے مشاورت کے بعد آئین میں 21ویں ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی تھی۔
21 ویں ترمیم میں آرمی ایکٹ 1952 میں ترامیم کے ذریعے اس کو پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2015 قرار دیا گیا ہے اور اس بل کی منظوری کے بعد ملک میں 2 سال کے لیے فوجی عدالتیں قائم کردی گئی ہیں۔