کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ بی این پی عوام کے دلوں میں بستی ہے ہردورمیں پارٹی کودیوارکے ساتھ لگانے کی کوشش کی ہے ملک میں اختیارداروں نے ہمیشہ سیاست اورسلیکشن کی ہے یہ ان کی مرضی ہے کہ وہ انتخابات 2016یا2060میں کرائیں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والوں کی بجائے ووٹ خریدکرلوگوں کوایوانوں میں لایاجاتاہے کیونکہ ہمیشہ حکمرانوں نے ہی ذاتی اورسرکاری سرمایہ سے ہارس ٹریڈنگ کی ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے سابق ڈی آئی جی پرویزظہورایڈووکیٹ کی بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر اپنی رہائش گاہ پرپریس کانفرنس کے دوران کیااس موقع پرمرکزی ڈپٹی آرگنائزرڈاکٹرجہانزیب جمالدینی رکن صوبائی اسمبلی میرحمل کلمتی،آغاحسن بلوچ ایڈووکیٹ،احمدنوازبلوچ سمیت دیگربھی موجود تھے سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی سیاسی ورکروں کی جدوجہد اورشہداء کی قربانیوں اورقیادت کے دوراندیش فیصلوں کی بدولت آج اس مقام پرپہنچی ہے جس کوعوام اورایوان سے دورکرنے کیلئے طاقت کااستعمال کیاہے اس کے باوجود بلوچستان نیشنل پارٹی عوام کے دلوں میں بستی ہے لیکن حکمرانوں نے ہمیشہ پارٹی اورعوام کے درمیان رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی ہے سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمارے لوگوں پرالزام لگایاجارہاہے کہ ہم ہارس ٹریڈنگ کررہے ہیں حالانکہ خریدوفروخت کیلئے سرمایہ کی ضرورت ہوتی ہے اوریہ موقع ہمیشہ حکمران اوربالادست طبقہ فراہم کرتاہے وہ ذاتی اورسرکاری سرمایہ کوخریدوفروخت کیلئے استعمال کرتے ہیں کیونکہ اس وقت چاروں صوبوں سمیت فاٹامیں بھی سینٹ کے انتخابات ہورہے ہیں اورخریدوفروخت کاعمل جاری ہے ہم نے ہمیشہ ان اقدامات کی مخالفت کی ہے کیونکہ حکمران طبقہ سینٹ میں اپنی بالادستی اوراکثریت کوبرقراررکھنے کیلئے ذاتی اورسرکاری وسائل استعمال کرتے ہیں ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم شوہینڈکی حمایت کرتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاتھ خالی ہے بلوچستان میں بی این پی عوامی اورعوامی نیشنل پارٹی نے ہمارے امیدوارکی حمایت کی ہے اورہمارے ساتھ مشترکہ لائحہ عمل اختیارکرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اسی طرح جے یوآئی سے بھی بات چیت جاری ہے 2015میں انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ ناتوعمران خان اورمیرے ہاتھ میں ہے کیونکہ1999میں اقتدارحاصل کرنے والوں نے 6ماہ میں انتخابات کرانے کی بجائے 2003میں کرائے گئے کیونکہ پارلیمانی قیادت کے پاس کوئی اختیارنہیں اختیارات ان لوگوں کے پاس ہے جوملک کی سیاست اورلوگوں کی سلیکشن کے حوالے سے فیصلے کرتے ہیں اب ان کی مرضی ہے کہ وہ 2016یا2060میں انتخابات کرائے ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ نیشنل پارٹی کی قیادت سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کی ملاقاتیں رہی ہے اورانہیں قرض ووٹ کی یاد دہانی بھی کرائی ہے ہم نے ناپہلے ملاقات سے انکارکیاتھانہ آئندہ کریں گے کیونکہ ہم سے اس وقت کی قیادت ڈاکٹرعبدالحئی ووٹ لے گئے تھے اوراب ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کھاررہے ہیں انہوں نے کہاکہ عوام میں شعوراجاگرکرنے کی ضرورت ہے کیونکہ عوامی رائے کااحترام نہیں کیاجارہاجس کی وجہ سے ووٹوں کے ذریعے نمائندوں کومنتخب کرنے کی بجائے نوٹوں کے ذریعے منتخب کرنے کیلئے سلسلے جاری ہیں ہم سب نے اس کاروبارکوروکناہے انہوں نے کہاکہ حکمران جماعت نے جن لوگوں کوٹکٹ دیاہے اس میں معیار کومدنظرنہیں رکھاگیاکیونکہ گزشتہ 10سالوں میں کئی لوگوں نے کئی پارٹیاں بدلی ہے جس کی وجہ سے سیاسی ورکروں کوٹکٹ نہیں ملاایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم بلوچستان کی ترقی کے مخالف نہیں ہم ایسی ترقی نہیں چاہتے کہ جس میں بلوچستان کے لوگوں کوچوکیداربنایاجائے ہم تووسائل پردسترس چاہتے ہیں اورترقی وہ ہوجس سے بلوچستان کے عوام مستفیدہوسکیں گوادرمیں موٹروے اوربلندوبالاعمارتوں کی تعمیرسے لوگوں کوپینے کاصاف پانی تومیسرنہیںآسکتااس لئے ہم اس طرح کی ترقی نہیں چاہتے انہوں نے کہاکہ جب کسی مقصدکے حصول کیلئے جدوجہد کی جائے تواس میں رکاوٹیں آتی ہیں انہیں عبورکرکے منزل تک پہنچنے میں زیادہ سکون ملتاہے جس طرح جمہوریت کی راہ میںآمراورغاسب آتے ہیں لیکن لوگ جمہوریت کیلئے جدوجہد کرتے ہیں کیونکہ ان کامقصدجمہوریت ہوتاہے اوربی این پی بھی اپنے مقصدکے حصول کیلئے جدوجہد کررہی ہے اورعوام پرپورااعتماد ہے ہمیں سسٹم سے مایوسیاں ہیں اس کوتبدیل کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہوسکیں حکمرانوں کواس وقت سے ڈرناچاہئے جب بی این پی کے کارکنوں کے صبرکاپیمانہ لبریز ہواورپھروہ یہاں پرکچھ نہیں کرسکیں گے۔اس موقع پر سابق ڈی آئی جی کوئٹہ اورقانون دان پرویز ظہورایڈووکیٹ نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے منشوراورمثبت پالیسیوں سے متاثرہوکرپارٹی کی قیادت پراعتمادکرتے ہوئے بی این پی میں شمولیت کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی صوبے کے عوام کے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کررہی ہے گزشتہ 40سال سے میں سیاست کاجائزہ لے رہاتھاتمام سیاسی جماعتوں میں سے بلوچستان نیشنل پارٹی کی پالیسیوں کومثبت گردانتے ہوئے اورپارٹی کی قیادت کی موثرحکمت عملی کے تحت پارٹی کی عوام میں بڑھتی ہوئی مقبولیت کومدنظررکھتے ہوئے بی این پی میں شامل ہونے کااعلان کرتاہوں۔