کوئٹہ: جمعیت علما ء اسلام کے بلو چستان اسمبلی میں پار لیمانی واپوزیشن لیڈر مولانا عبدالوا سع نے کہا ہے کہ وہ بہت جلد وزیر اعلیٰ بلو چستان کو اردو اورانگریزی لْغت کے معنی والے ڈکشنریاں بجھوارہے ہیں تاکہ ا ن کو اپنے الفاظ کے لغوی معنی سمجھنے میں آسانی ہو محکمہ صحت کو ترجیحا ت میں رکھنے کا اعلا ن کرنے والے کو یہ معلوم نہیں کہ ان کے ترجیحا ت والے شعبہ صحت میں کیا ہو رہا ہے یہ کس طرح کی ترجیحات ہیں۔ یہ با ت انہوں نے بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں محکمہ صحت سندھ کے سرنجوں کی محکمہ صحت بلوچستان کے نام سے موجود گی اور کرپشن کے انکشاف پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہی‘ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی طرح صوبے کے معاملا ت سے بے خبر وزیر اعلیٰ سندھ کو یہ پتہ نہیں کہ محکمہ صحت سندھ کیلئے خریدی گئی اٹو ڈس ایبل سرنج بلو چستان کی سرکاری ہسپتالوں کو ایم ایس ڈی نے محکمہ صحت نے سندھ حکومت کی چھپائی کو سٹیکر کو چھپا کر حکومت بلو چستان کا سٹیکر اور ناقابل فروخت کی اسٹیمپ لگا کر ہسپتالوں کو فراہم کر دی ہے وسیع پیما نے پر خریدی کی گئی اس سرنج کے ڈبے سے محکمہ صحت بلو چستان کا سٹیکر ہٹا کر واضع طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ سرنجوں کے ڈبے پر حکو مت سندھ کا مونو گرام اور وزیر اعلیٰ سندھ کا خصوصی پروگرام کی برائے ہپٹائٹس سے بچاؤ اور علا ج فروخت ممنوع ہے سرنج کے ڈبوں کے دونوں اطراف پرنٹ ہوا ہے اور بلو چستان کے سرکا ری ہسپتالوں میں قابل استعمال بنا یا جا رہا ہے اور ما رکیٹ سے زیا دہ قیمت میں خریدکر سندھ حکومت کی ملکیت سرنجیں استعمال میں لائی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ بلو چستان سے پو چھتے ہیں کہ یا تو محکمہ صحت جوکہ ان کے بقول ان کے ترجیحات میں ہیں کہ وہ ترجیحا ت کے لغوی معنی سمجھتے ہے یا سمجھنے سے قا صر ہے یہ سب کچھ وزیراعلیٰ کی آنکھوں کے سامنے ہو رہاہے انہوں نے کہاکہ بحیثیت اپوزیشن لیڈر میڈ یکل سٹور ڈپو بلوچستان میں ایڈیشنل ڈائر یکٹر کے عہدے پرتعینات جونےئر ڈاکٹر اور نیشنل پا رٹی کے عہدیدار کا قریبی رشتہ دار ہے کے بار ے میں بارہا اپنے اخبا ری بیا نا ت میں ذکر کر چکے ہیں لیکن کسی نے اس جا نب تو جہ نہیں دی ہے سرنجوں کے خالی اور بھرے ہوئے ڈبے ان کو موصول ہو گئے ہیں وہ آئندہ اسمبلی کے اجلا س میں اسمبلی فلو ر پر وزیر اعلیٰ بلوچستان اور معزز ارکا ن اسمبلی کے سامنے بطور ثبو ت پیش کرینگے تاکہ یہ سرنجیں ہماری ملکیت ہے یا سندھ کی کمپنی کو کس نے اس سرنجوں کے پیسے کس نے ادا کئے اور بلو چستان کے عوام کو میرٹ کے نا م پر حکومت تشکیل پانے والے حکومت کے حقائق معلوم ہو سکے کہ میرٹ کے نا م پر وہ صوبے اورصوبے کے عوام کے ساتھ اور میرٹ کا لبا دہ اْڑھ کر کیا کرنے جا رہے ہیں انہوں نے چیف جسٹس بلو چستان ہائی کو رٹ اور چیف جسٹس سندھ ہا ئی کو رٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ دونوں صوبوں کے محکمہ ہیلتھ میں ہونے والے بے ضا بطگیوں کا نوٹس لے کر معاملے کی تحقیقات کا حکم دے کر عوام کا پیسہ ضائع ہونے سے بچائیں۔