اسلام آباد: کیا پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں واپس لوٹ رہی ہے؟ کم از کم پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن ڈاکٹر عارف علوی تو سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خلاف حکومت کی مجوزہ بائیسویں آئینی ترمیم کے لیے ووٹ دینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ’’یہ حکومت کی جانب سے ایک قابلِ تحسین اقدام ہے، جس کے حوالے سے میں سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی کو ایوان میں ووٹ دینا چاہیے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا میں یہ معاملہ پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں اُٹھاؤں
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین نے حکومت کے خلاف اپنی مہم کے ایک حصے کے طور پر قومی اسمبلی سے پچھلے سال اگست میں استعفے دے دیے تھے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے سب سے پہلے سینیٹ کے انتخابات میں اوپن بیلیٹنگ کا مطالبہ کیا تھا، جس سے یہ احساس ہوتا ہے کہ ان کی پارٹی اس ترمیم کے لیے ووٹ ڈالے گی، جو اگر پاس ہوگئی تو پانچ مارچ کو ہونے والے سینیٹ کے انتخابات میں اوپن بیلیٹنگ ممکن ہوجائے گی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ’’اس اجلاس کے بعد میں نے بھی وزیراعظم سے کہا تھا کہ 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے، لہٰذا ہمیں قومی اسمبلی میں واپس لوٹ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔‘‘
جب سے پی ٹی آئی نے سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے اراکین قومی اسمبلی کی ایک نمایاں اکثریت کا اصرار ہے کہ انہیں ایوان میں واپس جانا چاہیے۔ تاہم پی ٹی آئی کی اعلیٰ سطحی قیادت میں سے چند اب بھی زور دے رہے ہیں کہ جب تک کہ حکومت عدالتی کمیشن تشکیل نہیں دیتی، اس وقت پارٹی کو پارلیمنٹ سے باہر رہنا چاہیے۔