|

وقتِ اشاعت :   March 1 – 2015

کوئٹہ: سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کی زیرصدارت ہفتہ کے روز یہاں منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبے میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ اور اس حوالے سے اجلاس میں شریک متعلقہ اداروں اور محکموں کے نمائندوں نے اپنے اپنے متعلقہ امور پر ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ صوبے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کو ہرصورت یقینی بنایا جائے گا جبکہ اجلاس میں متعلقہ محکموں اور اداروں کے درمیان مربوط رابطوں کو مزید مؤثر بنانے سے بھی اتفاق کیا گیا۔ سیکریٹری داخلہ نے 20نکاتی نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں ایک فوجی عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور 53کیسز فوجی عدالت میں سماعت کے لئے بجھوائے جائیں گے جنہیں منظوری کے لئے وفاقی حکومت کو بھجوادیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ صوبے میں نیکٹا کا علاقائی دفتر قائم کیا جارہا ہے۔ 2000اہلکاروں پر مشتمل کاؤنٹر ٹیررازم فورس کے قیام کے لئے سمری حکومت کو بھجوادی گئی ہے۔ کریمنل جسٹس سسٹم کی بہتری اور اس میں ضرورت کے مطابق ترامیم کا بل تیار کرلیا گیا ہے۔ جسے جلد منظوری کے لئے اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اجلاس میں مدرسوں کی رجسٹریشن سے متعلق امور بھی زیرغور آئے اور اجلاس کو بتایا گیا کہ مدرسوں کے تیار کئے جانے والے ابتدائی سروے کے مطابق بلوچستان میں مدرسوں کی مجموعی تعداد 1689ہے جس میں سے 1190مدرسے رجسٹرڈ جبکہ 499مدرسے غیررجسٹرڈ ہیں اور مدرسوں میں زیرتعلیم طلباء کی تعداد 126735 ہے جن میں سے پانچ ہزار غیرملکی طلباء شامل ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں مذہبی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے بھرپور اقدامات کئے جائیں گے جس کے لئے علماء کرام اور معاشرے کے بااثر حلقوں کا تعاون حاصل کیا جائے گا۔ فرقہ واریت پر مبنی اور نفرت انگیز تقاریر، وال چاکنگ اور تحریری اور دیگر مواد کے خلاف کاروائی جاری رکھی جائے گی اور ان میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔