|

وقتِ اشاعت :   March 3 – 2015

کوئٹہ: وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ 5 مارچ کو سینٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لئے ہر ممکن کوششیں کررہے ہیں وزیراعظم کی ہدایت پر اسی سلسلے میں دیگر وفاقی وزراء کے ہمراہ کوئٹہ آیا ہوں ، وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء محمود خان اچکزئی سے ملاقاتیں ہوئی ہیں ۔نواب ثناء اللہ زہری کی کوششوں سے بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور ق کو ایک ساتھ لے کر جارہے ہیں یہ ان کی کوششوں کا نتیجہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر مملکت جام کمال ، وفاقی وزیر جنرل قادر بلوچ ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن ماروی میمن ، مسلم لیگ (ن) کے صدر نواب ثناء اللہ زہری ، سردار یعقوب ناصر ، مسلم لیگ (ق) کی صوبائی صدر جعفر مندوخیل ، ڈاکٹر رقیہ ہاشمی ، عاصم کرد گیلو ، اظہار حسین کھوسہ ، در محمد ناصر اور دیگر بھی موجود تھے ۔ اس سسے پہلے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی صدارت میں مسلم لیگ (ق) اور ن کے عہدیداروں و پارلیمانی ارکان کا اجلاس ہوا جس میں سینٹ کے انتخابات کے لئے حکمت عملی اور ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کے لئے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ، بعد میں میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ہم وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی ہدایت پر کوئٹہ آئے ہیں وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو اور پشتونخوا میپ کے محمود خان اچکزئی سے ملاقاتیں کی ہیں اور سینٹ کی انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لئے تبادلہ خیال کیا گیا ہم کسی صورت میں ہارس ٹریڈنگ کو نہیں چھوڑیں گے اور نہ ہی کواس غیر جمہوری طرز عمل سے منتخب ہونے دیں گے ۔ سینٹ جیسے بالا ادارے کے لئے منتخب ہونے والے ارکان اگر ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے کامیاب ہوں گے تو یہ کسی المیہ سے کم نہیں ہوگا ۔ سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو سینٹ کے انتخابات کے دوران ہارس ٹریڈنگ کے عمل سے روک دیں اور جن لوگوں کو پارٹی نے ٹکٹ دیئے انہی کو کامیاب کرائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں ایک ممبر نے اپنی ایک عزیزہ کو نامزد کیا ہے جس پر ہم تحقیقات کررہے ہیں ۔ مسلم لیگ (ق) اور ن کی مشترکہ اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ نواب ثناء اللہ زہری کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ق) اور ن ایک ساتھ چل رہے ہیں ۔