کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل و فاقی وزیر پوسٹل اینڈ سروسز مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے نیشنل پارٹی اس کے اتحادی جماعتوں میں بلوچستان کی حالات کو سمجھنے بہتر بنانے کی صلاحیت ہی نہیں ہے بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال پہلے سے بد تر ہیں مسخ شدہ لاشوں کی بر آمدگی اغواء برائے تاوان کے واقعات جاری ہیں صوبائی حکومت کی نااہلی وکم ظرفی نے صوبہ میں گرینڈ اپوزیشن کے حالات کو جنم دیا ہے صوبائی حکومت پارلیمانی روایات و بلوچستان کے روایات کے برعکس اپنے قدموں کے سامنے نظریں لگا رکھی ہے اس قسم کے کوتاہ بینی کا مستقبل میں بھیانک نتائج بر آمد ہونگے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل و بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی نے جمعیت علماء اسلام سے رابطہ کیا تو اس کا مثبت جواب دیا جائیگا ،جمعیت علما ٗ اسلام صوبہ کے تمام اسٹیک ہولڈرز جماعتوں کے ساتھ صوبہ کے وسیع تر مفاد کے حوالے سے مل بیٹھنے کے لئے تیار ہے صوبائی حکومت کی جانب سے مزاحمت کاروں کے ساتھ مذاکرات میں ابتک ایک بالشت آگے نہیں بڑہا جا سکا ہے صوبائی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے مذاکرات کے لئے آئینی ضمات طلب کررہی ہے جبکہ اس حوالے سے مرکزی حکومت وزیر اعظم پاکستان نے وزیر اعلی بلوچستان کو مکمل اختیار دے چکا ہے صوبہ میں امن و امان کے صورت حال کی بہتری کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وزیر اعلی ٰ سمیت دیگر کئی وزرا ء اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے ہیں ان خیالات کا اظہار مولانا عبد الغفور حیدری کوئٹہ میں اپنے رہائش گاہ پر صحافیوں کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے سیکرٹری جنر ل ملک سکندر خان ایڈوکیٹ سابق وفاقی وزیر حاجی رحمت اللہ خان کا کڑ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے سالار حافظ محمد ابراہیم لہڑی سابق صوبائی وزیر جوائنٹ سیکرٹری ،مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام سیاست میں مثبت رویوں و تعاون کے رویوں پر یقین رکھتی ہے لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے سیاست کے غلط روایات کو اجاگر کیا ہے اس وقت بلوچستان میں اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ناروا سلوک کی انتہاء کردی گئی ہے اپوزیشن جماعتوں کے جائز ترقیاتی فنڈز ملازمت کے کوٹوں پر پابندی ہے جو کم ازکم بلوچستان کے پار لیمانی روایات میں پہلی مرتبہ دیکھنے کو مل رہا ہے یقینی طور یہ صورت حال مستقبل میں خود نیشنل پارٹی و اس کے اتحادی جماعتوں کے لئے برے ثمرات مرتب کریگا مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت میں بلوچستان کے حالات کو سمجھنے سدہارنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے صوبائی حکومت نے قوم کے آنکھوں میں دہول جھونکا تھا کہ کہ وہ بلوچستان کے مزاہمت کاروں کے ساتھ مذاکرات کرکے بلوچستان کے مسئلہ حل نکالیگا گذشتہ ایک سال سے زائد مدت میں اس بارے میں ایک قدم آگے اٹھایا نہیں جا سکا ہے امن وامان کی صورت حال بدتر ہے اغواء برائے تاوان مسخ شدہ لاشوں کی بر آمدگی جاری ہے قومی شاہراؤں پر روزانہ کی بنیادپر ڈیکتیاں جاری ہے ہیں صحت کے مراکز بند ہیں تعلیم کا نظام زبون حالی کا شکار ہے بجلی کی کمی ظالمانہ لوڈ شیڈنگ سے بلوچستان کے زمینداروں کی چیخ نکل گئی ہے بجلی کی بحران کی وجہ سے بلوچستان معاشی طور پر تباہ ہورہا ہے ایک سوال کے جواب میں مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ اس طرح ناکا میوں کے باوجود صوبائی حکومت کی جانب کامیابیوں کے دعوے آنکھیں بند کرنے اورکانوں میں روئی ٹھونکے کے مترادف ہے ۔صوبائی حکومت اپنے اہداف کے حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہوگی ہے بلوچستان کے طول و عرض میں افرا تفری بد امنی بنیادی وسائل کا فقدان ہے ۔