|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2015

اسلام آباد: سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کے خلاف فاٹا کے 6 اراکین قومی اسمبلی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔ فاٹا کے رکن قومی اسمبلی غازی غلام جمال اور دیگر 5 اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ رات گئے جاری کئے جانے والے آرڈیننس پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی جب کہ اس کے ذریعے انتخابات کے دوران ہارس ٹریڈنگ ہوگی لہٰذا عدالت سے استدعا کی جاتی ہے اس آرڈیننس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پرانے طریقہ کار کے تحت سینیٹ انتخابات کرائے جائیں۔ بعد ازاں فاٹا کے 3 اراکین قومی اسمبلی نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات سے چند گھنٹے قبل آرڈیننس جاری کرنا جمہوریت کے منافی ہے جس کا مقصد اپنے خاص لوگوں کو نوازنا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے ملاقات میں ہمارے مؤقف سے اتفاق کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ صدارتی حکم نامے میں تبدیلی لانے کا ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں۔ واضح رہے کہ فاٹا میں سینیٹ انتخابات سے متعلق گزشتہ رات جاری کئے گئے نئے صدارتی آرڈیننس کے تحت 2002 کے صدارتی حکم نامے کو واپس لے لیا گیا اور فاٹا کے ایک رکن قومی اسمبلی کے 4 ووٹ ڈالنے کے حق کو ختم کردیا گیا جس کے بعد اب ایک ایم این اے ایک ہی ووٹ ڈال سکے گا۔