کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ حکومت اورفورسز کی جانب سے بلوچ فرزندوں کی اغوا اور تشدد شدہ لاشوں کی برآمدگی تیزی سے جاری ہے ،مرکزی ترجمان نے کہا کہ گیشکور سے فورسز کے ہاتھوں اغوا ہونے والے ماسٹر خدا بخش بلوچ کی تشدد زدہ لاش خضدار سے برآمدگی دنیا کو للکار رہی ہے کہ فورسز بلوچ نسل کشی میں کسی قانون و آئین سے بالاتر ہوکر تمام عالمی اصولوں کی دھجیاں اُڑا رہی ہیں ۔خدا بخش بلوچ گیشکور اسکول میں ٹیچرتھے ، انہیں11 فروری کو فورسز نے کئی دوسرے بلوچ فرزندوں کے ساتھ اغوا کیا تھا،آج فورسز نے بازار میں پیغام پہنچایا کہ خدا بخش کی لاش خضدار سے وصول کر لیں جس پر لواحقین نے مقامی انتظامیہ سے رابطہ کیا ، اس خبر کی تصدیق ہونے کے بعد خضدار پولیس نے جا کر خدابخش بلوچ کی انتہائی تشدد زدہ لاش وصول کرلی۔اس دلیری کا مظاہرہ یہ عندیہ دے رہا ہے کہ انسانی حقوق کے اداروں و اقوامِ متحدہ کی خاموشی و تماش بینی نے حکمرانوں کو بلوچ نسل کشی میں کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔ خدابخش بلوچ پیشہ سے ٹیچر اور انکی عمر38 سال تھی ، اب تک گیشکور سے فورسز کے ہاتھوں اغوا ہونے والے یہ چوتھے بلوچ فرزند کی لاش ہے اور ابھی بھی چالیس سے زائد بلوچ ان کی حراست میں ہیں۔آج کیچ کے علاقے دشت میں کئی بستیوں کو جلا کر خاکستر کر دیا گیا ، کئی فرزندوں کو اغواء اور خواتین و بچوں پر تشدد کیا گیا ۔ جب کہ کوئٹہ اور سبی سمیت کئی علاقوں میں گزشتہ کئی روز سے بلوچ فرزندوں کی فورسز کے ہاتھوں اغوا کا سلسلہ جاری ہے۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ ریاست بلوچ قومی جہد کو کاؤنٹر کر نے کے لیے اپنی تمام حکمت عملیاں و حربے بروئے کار لائے ہوا ہے ۔ مگر تشدد مسخ لاشیں ،فرزندوں کا اغوا اور آبادیوں پر ریاستی حملے بلوچ قوم کی شعوری آگاہی اور غلامی کے خلاف نفرت کو نہیں دبا سکتے ۔
ماسٹر خدا بخش بلوچ کی مسخ شدہ لاشیں نسل کشی ہے، تشدد زدہ لاشوں میں اضافہ بدترین کارروائیوں کا ثبوت ہے، بی این ایم
وقتِ اشاعت : March 5 – 2015