|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا دھبہ نہ مٹاسکا۔ صوبے کی سینیٹ کی بارہ میں سے چھ نشستوں پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے الائنس کے امیدوار کامیاب ہوگئے۔ مسلم لیگ ن کو تین، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کو ایک ایک نشست پر کامیابی ملی۔ ایک آزادامیدوار بھی میدان مارنے میں کامیاب ہوگیا۔ کوئٹہ میں سینیٹ انتخابات کیلئے پولنگ بلوچستان اسمبلی کی عمارت میں پریزائیڈنگ افسر اور صوبائی الیکشن کمشنر سلطان بایزید کی نگرانی میں ہو ئی۔ پولنگ کا عمل صبح نو بجے سے چار بجے تک جاری رہا ۔تمام 65اراکین نے اپنے حق رائے دہی کا اظہار کیا۔ 12نشستوں پر 24امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ن نے تین ، جمعیت علمائے اسلام(ف) اوربلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے ایک نشست جیت لی ۔ایک آزاد امیدار بھی کامیاب قرار دے دیئے گئے ہیں۔ سات جنرل نشستوں پر گیارہ امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا جن میں سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمد عثمان کاکڑ، سردار محمد اعظم موسیٰ خیل، مسلم لیگ ن کے نعمت اللہ زہری، نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عبدالغفور حیدری، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی اور آزاد امیدوار یوسف بادینی کامیاب قرار پائے۔ علماء و ٹیکنوکریٹ کی دو نشستوں پر پانچ امیدوارمد مقابل تھے جن میں نیشنل پارٹی کے میر کبیر احمد محمد شہی اور نیشنل پارٹی کے آغاشہباز درانی کو کامیابی ملی۔ خواتین کی دو نشستوں پر بھی پانچ امیدوار میدان میں تھے تاہم کامیابی مسلم لیگ ن کی کلثوم پروین اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کی گل بشریٰ شیرانی کے حصے میں آئی۔ اسپیکر جان محمد جمالی کی بیٹی آزاد امیدوار ثناء جمالی کو پندرہ ووٹ ملے۔ جبکہ اقلیت کی ایک نشست پر چار امیدواروں میں مقابلہ تھا لیکن کامیابی کا سہرا نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اشوک کمار کے سر سجا۔دوسری جانب بلوچستان میں سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کی باتیں گردش کرتی رہیں جسے ایک آزاد امیدوار یوسف بادینی کی کامیابی نے تقویت بخشی ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جنرل نشست پر65ووٹوں میں سے16ووٹ آزاد امیدواروں کو پڑے۔ کامیاب ہونے والے آزاد امیدوار یوسف بادینی کو 8ووٹ پڑے ۔ دوسرے آزاد امیدوار احمد خان کو پانچ جبکہ تیسرے آزاد امیدوار حسین اسلام کو تین ووٹ ملے۔کوئٹہ میں سینیٹ انتخابات کے موقع بلوچستان اسمبلی کی عمارت اور ملحقہ علاقوں میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔پولیس ، بلوچستان کانسٹیبلری اور فرنٹیئر کور کے پانچ سو سے زائد اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ میڈیا کے نمائندوں اور اراکین اسمبلی کے محافظوں پر اسمبلی کے اندر جانے پر پابندی تھی۔دریں اثناء سینیٹ کی 48 میں سے 37 نشستوں پر آنیوالے نتائج کے مطابق (ن) لیگ نے 16 ، پیپلزپارٹی نے 7 متحدہ قومی موومنٹ نے 4 ، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے 3,3 ، بی این پی (مینگل ) اور جے یو آئی (ف) کے ایک ایک اور ایک آزاد امیدوار نے غیر سرکاری نتائج کے مطابق کامیابی حاصل کی۔ خیبرپختونخوا کے علاوہ وفاق اور تین صوبوں سے آنیوالے نتائج کے مطابق سب سے بڑا اپ سیٹ بلوچستان میں ہوا جہاں (ن) لیگ کے مرکزی رہنماء سردار یعقوب ناصر ہار گئے ، بلوچستان کے بہت بڑے ٹھیکے دار یوسف بادینی آزاد حیثیت سے بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے ، سندھ میں فنکشنل لیگ اور اس کے ساتھ شامل دیگر جماعتیں پیپلزپارٹی کے خلاف کوئی اپ سیٹ کرنے میں ناکام رہیں فنکشنل لیگ اور اتحادیوں کا پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے انتخابی نتائج کو ماننے سے انکار ، (ن) لیگ کا پنجاب سے مکمل کلین سویپ ، تمام گیارہ نشستیں جیت لیں ۔ سندھ میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے اتفاق رائے سے 4 نشستیں بلا مقابلہ جیتنے کے بعد باقی 7 بھی جیتنے میں کامیابی حاصل کی ۔ بلوچستان سے (ن) لیگ اور اس کی دونوں اتحادی جماعتوں نیشنل پارٹی اور پی کے ایم پی نے مل کر مجموعی طور پر 9 نشستیں جیتیں ۔ جمعرات کو سینیٹ کی 52 نشستوں پر انتخابات تھے ، فاٹا کی 4 نشستوں کا انتخاب صدارتی آرڈیننس کے اجراء کی وجہ سے تنازعہ پیدا ہونے پر الیکشن کمیشن نے غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا ۔ اسلام آباد کی دونوں نشستیں (ن) لیگ کے امیدواروں ظفر اقبال جھگڑا اور راحیلہ مگسی نے واضح اکثریت سے جیت لیں ۔ پنجاب میں پیپلزپارٹی تمام تر دعوؤں کے باوجود اپنے امیدوار ندیم افضل چن کو کامیاب نہ کراسکی ۔ (ن) لیگ کے تمام 11 امیدوار جنرل نشستوں سے مشاہد اللہ خان ، پرویز رشید ، چوہدری تنویر ، سلیم ضیاء ، جنرل (ر) عبدالقیوم ، غونث بخش نیازی اور نہال ہاشمی ٹیکنو کریٹ کی نشستوں پر راجہ ظفر الحق اور پروفیسر ساجد میر جبکہ خواتین کی نشستوں پر نجمہ حمید اور عائشہ رضا کامیاب ہوئیں ۔ سندھ سے خواتین کی دو نشستوں پر متحدہ کی نگہت مرزااور پی پی پی کی سسی پلیجو اور ٹیکنو کریٹ کی نشستوں پر متحدہ کے بیرسٹر محمد علی سیف اور پی پی پی کے فاروق ایچ نائیک بلا مقابلہ منتخب ہوگئے تھے ۔ 7 جنرل نشستوں پر ہونیوالے انتخابات میں پیپلزپارٹی کے رحمن ملک ، عبدالطیف انصاری ، سلام الدین شیخ ، سلیم مانڈوی والا ، گیان چند جبکہ متحدہ کے میاں عتیق اور خوش بخت شجاعت منتخب ہوئیں ۔