|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2015

پاکستانی بولنگ ہفتے کے روز ایڈن پارک میں خطرناک بیٹسمین اے بی ڈی ویلیئرز کا سامنا کرنے والی ہے اور پاکستان کے کپتان کے مطابق اس میچ میں کامیابی کے لیے ان کی وکٹ جلد حاصل کرنا نہایت ضروری ہوگا۔

سب کی نظریں اس بات پر لگی ہوئی ہیں کہ ون ڈے انٹرنیشنل میں تیز ترین سنچری بنانے والے اے بی ڈی ویلیئرز کیا پاکستانی بولرز کے خلاف اسی طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں گے جو انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 162 رنز کی دھواں دار اننگز میں دکھائی تھی۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ’ابراہم اس وقت محدود اوورز کی کرکٹ کے سب سے بہترین بیٹسمین ہیں لیکن ہمارے بولرز انہیں دباؤ میں رکھ سکتے ہیں۔ تاہم اے بی کو روکنے کا سب سے موثر طریقہ یہ ہے کہ انہیں جلد آؤٹ کرلیا جائے ورنہ وہ کریز پر کھڑے رہ گئے تو بہت مشکل ہوجائے گی۔‘

مصباح الحق کہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم جنوبی افریقہ سے مقابلے کے لیے تیار ہے۔

’ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن ہمیں جارحانہ بولنگ کرنی ہوگی۔ حریف ٹیم کو جتنی جلد ہوسکے آؤٹ کریں اتنا ہی اچھا ہے۔ ہماری بولنگ ایسی ہے کہ اگر ہمارے بیٹسمین معقول سکور کر لیں تو دنیا کی کسی بھی بیٹنگ لائن کے لیے اس ہدف کو آسانی سے حاصل کرنا آسان نہیں۔‘

’یونس خان جیسے بیٹسمین اگر آؤٹ آف فارم ہوں تو انہیں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا‘

مصباح الحق آک لینڈ کے چھوٹی باؤنڈری والے ایڈن پارک میں لیگ سپنر یاسر شاہ کو کھلانے کے حق میں نہیں ہیں۔

’جنوبی افریقی ٹیم عمران طاہر کو سٹرائیک بولر کے طور پر استعمال کر رہی ہے جبکہ ہمارے پاس پہلے سے شاہد آفریدی موجود ہیں۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ ہم ان کنڈیشنز میں اپنے تمام سٹرائیک بولرز کھلائیں کیونکہ یہاں رنز روکنےکا نہیں بلکہ وکٹیں حاصل کرنے کا معاملہ ہے۔‘ مصباح الحق جتنی بار بھی میڈیا کے سامنے آئے ہیں ان سے سرفراز احمد کو اوپنر کی حیثیت سے کھلانے کے بارے میں سوال ضرور پوچھا گیا ہے۔ ’جب ٹیم منتخب ہورہی تھی تو اس وقت بھی کافی سوچاگیا تھا کہ ٹیم کا توازن رکھنے کے لیے کتنے بولرز اور بیٹسمین ہونے چاہییں اور اس وقت یہی سوچا گیا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو سرفراز احمد ہی تیسرے اوپنر ہوں گے۔‘ مصباح الحق یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ یونس خان کا ورلڈ کپ ختم ہو چکا۔ ’یونس خان جیسے بیٹسمین اگر آؤٹ آف فارم ہوں تو انہیں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ کسی بھی کھلاڑی کی ضرورت کسی بھی وقت پڑسکتی ہے اور یونس خان جیسے بیٹسمین کا تجربہ کسی بھی وقت ٹیم کے کام آسکتا ہے۔‘