|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے صوبے کوساحل وسائل پراختیاردینے تک صورتحال میں بہتری ناممکن ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیابی این پی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے سے متعلق وفاقی حکومت غیرسنجیدہ ہے اگرسیاسی جماعتیں اپنے مفادات کیلئے 18ویں سے 21ویں ترمیم تک پرمتفق ہوسکتے ہیں توبلوچستان سمیت دیگرصوبوں کے سائل وساحل پر22ویں ترمیم لانے پربھی متفق ہوسکتے ہیں مگروفاقی حکومت اوروزیراعظم میاں محمدنوازشریف بلوچستان کے مسائل کے حل میں دلچسپی نہیں لے رہے انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں بلوچستان اسمبلی میں ایک مشترکہ قراردادجن میں حکومت اوراپوزیشن نے متفقہ طورپرمنظورکرلی مگراب وفاقی حکومت کوچاہئے کہ وہ اس قراردارپرعملدرآمدکرکے بلوچستان کے ساحل وسائل پراختیارات صوبائی حکومت کودی جائے اختیارات ملنے سے صوبے کے موجودہ صورتحال میں بہتری آسکتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں صورتحال یہ ہے کہ کوئٹہ سے پانچ کلومیٹرکی دوری پردن دھاڑے لوگوں کوقتل کیاجاتاہے اوروہاں پرحکومت کاکوئی کنٹرول نہیں ہے لوگوں میں خوف وہراس پایاجارہاہے انہوں نے کہاکہ صورتحال یہ کہ خضدار،خوشاب اوردیگرعلاقوں سے اب مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہے حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے اب توبلوچ علاقوں کے ساتھ ساتھ پختون علاقوں میں بھی امن وامان کی صورتحال ابترہے گزشتہ دوسالوں کے دوران کوئی ایسی کام نہیں ہواجسے عوام مطئمن ہوسکے۔