|

وقتِ اشاعت :   March 8 – 2015

کوئٹہ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ کوئٹہ کا مسئلہ غفلت ، لاقانونیت ، بددیانتی اور ذمہ داریوں سے بے اعتنائی کے سوا کچھ نہیں تاہم اب بہت ہوچکا اب باعزم طور پر لوگ مشکلات کے اس بھنور سے نکلنا چاہتے ہیں ، قانون سے باہر کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں ، ڈ ویژنل بینچ ون کو گرین بینچ قرار دیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کی جانب سے کوئٹہ میں منعقدہ ایک روزہ سمینار سے خطاب کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن کی تاریخ میں 55 سالوں کے دوران پہلی دفعہ عوامی نمائندوں نے تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ مل کر سمینار کا انعقاد کیا ہے جب لوگ اجتماعی طور پر فیصلہ کرلیں تو کوئی ایسا کام نہیں جسے پایہ تکمیل تک نہ پہنچایا جاسکے ۔ زندہ قوم کے طرز پر اب کوئٹہ شہر کی خوبصورتی کو لوٹانے اور مسائل کے بھنور سے نکلنے کے لئے سب نے عزم کر لیا ہے جنہوں نے غلط اعمال کئے ہیں وہ ان کے لئے نیک نامی کا کسی صورت باعث نہیں آج انہیں بھی اچھے نام سے یاد کیا جاتا ، مجرم کے ساتھ کسی صورت رعایت نہیں ہونی چاہیے تاہم ہمیں دوسروں کو الزام دینے سے بہتر ہیں کہ خود اچھی کی طرف گامزن ہو ۔ کوئٹہ کا مسئلہ غفلت ، لاقانونیت ، بددیانیتی اور ذمہ داریوں سے بے اعتناعی ہے ہر وہ عمل جو قانون سے باہر ہوگا برداشت نہیں کریں گے ۔ میٹروپولیٹن حکام اگر قوانین کی خلاف ورزی پر ہائی کورٹ کو بھی جرمانہ کرے تو اسے اپنے جیب سے ادا کرکے میئر اور دیگر کو سلام کروں گا ۔ لوکل لاز کی پابندی ہر شخص پر لازمی ہے ہم عوام کی حقوق کے ضامن ہیں غفلت کی صورت میں ہم سمیت حکمرانوں کو بھی دنیا اور آخرت میں جوابدہ ہونا ہوگا اگر بلدیاتی ادارے غفلت نہ کریں تو کوئی ماہی کا لال قانون شکنی نہیں کرسکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی عمل داری میں قوم اور انسانوں کی بقاء اور فلاح ہے ۔ انہوں نے ڈویژنل بینچ ون کو سمینار کے شرکاء کے مطالبے پر گرین بینچ ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ جہاں تک مختلف کیسوں میں حکم امتناعی جاری کرنے کا تعلق ہے تو ہم کسی کو بھی انصاف دینے سے انکاری نہیں ہوسکتے عبوری حکم امتناعی گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے لئے جاری کئے جاتے ہیں ہم تمام عدالتوں کے رجسٹرارز کو ہدایات جاری کریں گے کہ وہ ہر ہفتے میں ایسے کیسز کے لئے دو دن سماعت بارے متعین کریں اور ایک ماہ کے اندر ان کا فیصلہ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن کی تمام قبضہ شدہ جائیداد جس جگہ اور جس شکل میں ہے کو اس کے حوالے کئے جانے کا حکم صادر کرچکے ہیں ۔ ہم میٹروپولیٹن کے ساتھ کسی بھی صورت زیادتی نہیں ہونے دیں گے کیونکہ یہ عوام کی پراپرٹی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مفادات کا سودا کسی صورت نہیں ہونے دیں گے تمام قانونی ادارے عوام کے حقوق کی نگہبان ہیں ۔ سمینار میں ان کے ہمراہ بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے بھی شرکت کی ۔