|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2015

کابل: شمالی افغانستان کی ایک جیل میں قیدیوں نے جھگڑے کے بعد یرغمال بنا کر دو پولیس افسران کو قتل کردیا۔ خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس (اے پی) نے شمالی صوبے جزوان کے پولیس چیف جنرل فقیر محمد جزوانی کے حوالے سے بتایا کہ اتوار کو جیل میں موبائل فون، چاقو اور دیگر ممنوعہ اشیاء کی تلاشی کے دوران جھگڑا شروع ہوا، جس کے نتیجے میں ایک قیدی ہلاک جبکہ پانچ افسران سمیت 10 قیدی زخمی ہوگئے۔ جھگڑے کے بعد قیدیوں نے دو پولیس افسران اور ایک تفتیشی افسر کو یرغمال بنا لیا۔ بعد ازاں انھوں نے پولیس افسران کو قتل جبکہ تفتیشی افسرکو اس شبہ میں آگ لگا دی کہ وہ پراسیکیوٹر ہے۔ جزوانی نے بتایا کہ مذکورہ تفتیشی افسر کی جان بچالی گئی تاہم ان کی حالت تشویش ناک ہے، جبکہ مقامی افسران کی جانب سے تعطل کے خاتمے کے لیے مذاکرات کرنے کی کوشش جاری ہے۔ صوبائی دارالحکومت شبرغان میں قائم اس جیل میں مردوں اور خواتین کے الگ الگ لاک اپس میں جزوان اور سری پل کے تقریباً 800 قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ دو سال قبل سری پل جیل پر طالبان کے حملے کے بعد 300 قیدیوں کو یہاں منتقل کیا گیا تھا۔ پولیس چیف جزوانی کے مطابق سری پل سے منتقل کیے گئے ان قیدیوں نے ہی پر تشدد کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔