کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن و پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ سرکاری سکول بھرو مہم شروع کرنے والوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ اپنے دیگر دعوؤں میں کس حد تک کامیابی حاصل کرچکے ہے اگر سرکاری سکولوں کا معیار وزیراعلیٰ کے بقول اتنا ہی بڑھ گیا ہے تو سکول بھرومہم کی اس کارخیر میں وہ اپنے بیٹوں کو نجی سکول سے نکال کر سرکاری سکول میں داخل کرکے تصویربنوا کر سکول بھرومہم شروع کریں۔یہ بات انہوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘ انہوں نے کہاکہ اعلانات اور دعویں صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ شروع دن سے وطیرا رہا ہے شروع میں یوں لگ رہا تھا کہ جیسے ایک نیا بلوچستان ڈاکٹر مالک کی قیادت میں بننے جارہا ہے سرکاری تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور سکولوں کا نظام ٹھیک کرنے کے بلند وبانگ دعویں کئے گئے لیکن حیر ت کی بات یہ ہیں کہ وزیراعلیٰ بلوچستان دیگراضلاع کو چھوڑ کر کوئٹہ میں واقع کچلاک کے 6سرکاری سکولوں کو پولیس نے چار دیواری نہ ہونے اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر سکول کھلنے سے منع کررکھا ہے اس مہینے کی پہلی تاریخ کو نصابی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہے اور سکول بھر چکے ہے اب پتہ نہیں خواتین کی عالمی دن منانے کے حوالے سے تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان کو تعلیم کے ایک بار پھر کیسے یاد آیا اس موقع پر اس عظیم مقصد کا اعلان کردیا انہوں نے کہاکہ اس مقصد کے حصول کیلئے قول و فعل میں تضاد نہیں ہو ناچاہئے ایک عام آدمی اس بات کا کیسایقین کریں کہ اس کے صوبے کی سرکاری سکولوں کا معیار اتنا بڑ ھ چکا ہے کہ وزیراعلیٰ سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات کے بچے کوئٹہ اور ملک کے دیگر شہروں سرکاری سکولوں کی بجائے مہنگے ترین پرائیویٹ سکولوں میں زیر تعلیم ہیں جبکہ یہاں وزیراعلیٰ خود اعلان کرتے ہے کہ عوام کا سرکاری سکولوں پر اعتماد بڑھ گیا ہے اور لوگ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کروارہے ہیں انہوں نے کہاکہ تبدیلیاں اور معاشرے میں اصلاحات کی بات ہوئی ہیں اصلاح کی بات کرنے والوں نے سب سے پہلے خود کو پیش کیا ہے اگرصوبے میں تعلیمی اصلاحات ہوئے ہیں تو یقیناًوزیراعلیٰ بلوچستان اپنے بیٹوں کو گورنمنٹ اسپیشل ہائی سکول ‘گورنمنٹ سنڈیمن ہائی سکول‘ گورنمنٹ سائنس کالج اورگورنمنٹ ڈگری کالج جیسے دیگر مشہور تعلیمی اداروں میں میں داخل کرائے اور اس داخلوں کی تصویریں کھینچوا کر ہر شاہراہ پر آوایزاں کئے جائیں تاکہ عوام یقین کریں کہ سرکاری سکولو ں میں تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے تبدیلیاں رونما نہیں ہورہی ہے بلکہ رونما ہوچکی ہے جس پر وزیراعلیٰ خود اعتماد کرچکے ہیں اور اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کراچکے ہیں انہوں نے کہا کہ بحیثیت اپوزیشن لیڈر ان کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ اچھے اقدامات کی حوصلہ افزائی کریں لیکن تاحال ان کی نظر میں ایسا کوئی اقدام نہیں آیا کہ جس میں ایک عام آدمی کو فائدہ پہنچایاگیا ہو لوگ ان کے پاس آکر ان سے پوچھتے ہیں کہ وہ حکومت کے عوام مخالف اقدامات پر کیوں خاموش ہے نقل کے خاتمے کی بات کرنے والے عوام کو بتائیں کہ آخر کس حد تک ان کو نقل کی خاتمے میں کامیابی ہوئی ہے ان کی نظر میں سکول بھرومہم بھی ایک ایسا ہی نعرہ ہے ۔