|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2015

کوئٹہ: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی ترجمان نے قوم پرست سیاسی جماعت کے نومنتخب سینیٹر عثمان کاکڑ کی جانب سے پارٹی کے صوبائی صدر چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری کیخلاف تنقیدی بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشتونخوامیپ کے نومنتخب سینیٹر عثمان کاکڑ کو مسلم لیگ (ن) کے معاملات پر تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری پر ان کی پارٹی کے اراکین نہ صرف مکمل اعتماد ہے بلکہ آج بھی مسلم لیگ (ن) بلوچستان میں اکثریتی جماعت ہے اور یہ بات انہیں نہیں بھولنی چاہئے کہ اسی اکثریتی جماعت کی مرکزی او رصوبائی قیادت کے احسانات کے بدلے انہیں منصب اقتدار ملا پشتونخوامیپ اور نیشنل پارٹی ہماری اتحادی ضرور ہیں لیکن انہوں نے ہر موقع پربلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور اس کی صوبائی قیادت کو حدتنقید بنانے اور پارٹی کو نقصان پہنچانے کیلئے تمام تر سرکاری مشینری کو استعمال کیا پارٹی کے صوبائی صدر چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے گزشتہ دنوں ایک قومی اخبار کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں بھی اس بات کی طرف واضح اشارہ کیا تھا کہ اتحادیوں نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے تمام وسائل استعمال کئے اگر بات سینٹ الیکشن کے نتائج کی جائے تو ہم اپنے ان اتحادیوں سے یہ ضرور پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ان کے امیدواروں اپنی اپنی پارٹیوں سے ہٹ کر ووٹ کہاں سے ملیں کہ ہارس ٹریڈنگ کیخلاف اپنے آپ کو صاف ستھری سیاست کرنے کے دعویداروں نے سینٹ کیلئے ووٹ نہیں خریدیں مسلم لیگ (ن) نہ تو کسی سے ووٹ خریدیا اور نہ اپنے دوستوں کی پارٹیوں میں کوئی نقب لگائی کیونکہ نقب لگانا مسلم لیگ(ن) اور اس کے سیاسی رہنماؤں کا شیوا نہیں نیشنل پارٹی کے اقلیتی امیدوار ڈاکٹر اشوک کمار کو اپنی پارٹی سے ہٹ کر اضافی ووٹ کہاں سے ملے لہٰذا ہمیں ایک بار پھر اپنی اتحادی جماعت پشتونخوامیپ اور ان کے نومنتخب سینیٹرز سے کہتے ہیں جیت کی خوشی میں اتنے شادیانے نہ بجائیں مرکزی سطح پر بننے والے تینوں جماعتوں کے اتحاد کو اس قسم کے بھونڈے الزامات لگاکر خراب کرنے کی کوشش نہ کریں اور نومنتخب سینیٹر اپنی جماعت کی طرف دیکھیں جنہوں نے ہمسایہ کے گھر پر نقب زنی کی ہے ۔