|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2015

اسلام آباد: نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ سینٹ کے لیے رکن جس صوبے سے انتخاب میں حصہ لے اس کا تعلق اسی صوبے سے ہونا چاہیے ، دوسرے صوبوں سے امیدوار لانے سے برابر کی نمائندگی نہیں رہتی ، سینٹ میں بار گیننگ نہیں ہونی چاہیے مفاہمت سے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب درست ہے ۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حاصل بزنجو نے کہا کہ سینٹ 1973ء میں صوبوں کی برابر کی نمائندگی کے لیے بنایا گیا تھا کیونکہ قومی اسمبلی میں سیٹوں کی تعداد آبادی کے لحاظ سے ہے اور زیادہ آبادی والے صوبوں کی زیادہ سیٹیں ہیں جبکہ سینٹ میں تمام صوبوں کی نمائندگی برابر ہے انہوں نے کہا کہ سینیٹرکا تعلق جس پارٹی سے بھی ہو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ جس شخص کہ وہ رکن بنا رہے ہیں اس کا تعلق اسی صوبے سے ہو دوسرے صوبوں کے امیدوار کو ٹکٹ دے کر سی دیگر صوبے سے منتخب کرنا درست نہیں اس سے صوبے کی نمائندگی کم ہوتی ہے اور برابر کی نمائندگی نہیں رہتی ۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ میں اتحادیوں کے بغیر کسی کے پاس عددی اکثریت نہیں اتحادی جماعتیں اپنے مطالبات رکھیں گے ڈپٹی چیئرمین جس جماعت کا بھی آئے اس پر اعتراض نہیں لیکن اس پر بارگینگ نہیں ہونی چاہیے تاہم مفاہمت سے فیصلہ ہو تو درست ہے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اگر ایک ساتھ مل کر چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانا چاہتی ہیں تو پھر ان کو حکومتی اور پی پی کو اپوزیشن جماعتوں سے مل کر امیدوار لانا چاہیے ،دریں اثناء مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کو ملکر اپنا امیدوار سینیٹ کے چےئرمین شپ کیلئے لانا چاہئے۔پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ میری کوئی خواہش نہیں ہے چےئرمین سینیٹ شپ کیلئے اور نہ ہی کسی سے کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر مشترکہ امیدوار نہ لایا گیا تو اس سے سیاسی جماعتوں میں مقابلہ ہوگا اور ہارس ٹریڈنگ میں اضافہ ہوگا