کراچی میں پاکستان رینجرز سندھ نے عزیز آبادکے علاقے میں واقع متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو اور اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن کرتے ہوئے ایم کیوایم کے رہنماعامرخان سمیت60سے زائد افراد کو حراست میں لے لیاہے۔رینجرز ترجمان کا کہنا ہے کہ کارروائی میں کئی انتہائی مطلوب ملزمان بھی گرفتار ہوئے ہیں۔ پاکستان رینجرز سندھ کی بھاری نفری نے بدھ کی علی الصبح عزیز آباد میں مکا چوک کے قریب واقع متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز اور الطاف حسین کی رہائش گاہ نائن زیرو اور اطراف میں رینجرز نے سرچ آپریشن کیا۔ اطلاعات کے مطابق صبح سویرے چار بجے کے قریب شہر کے مختلف علاقوں میں قائم ینجرز کے ہیڈ کوارٹرز سے بھاری نفری عزیز آباد میں نائن زیرو کے اطراف میں پہنچنی شروع ہوگئی اور رینجرز کی نفری نے ساڑھے چار بجے کے قریب علاقے کو گھیرے میں لے کر نائن زیرو کی جانب جانے والی 18سے زائد گلیوں کو سیل کر دیا۔ کارروائی میں رینجرز کے انسداد دہشت گردی ونگ کے اہلکاروں اور موٹرسائیکل اسکواڈ نے بھی حصہ لیا۔ رینجرز نے نائن زیرو ، خورشید بیگم میموریل ہال سمیت مخصوص عمارتوں میں داخل ہوکر تلاشی لی اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ہر گلی کے کونے پر رینجرز کی ایک ایک موبائل موجود تھی جبکہ تین تین موبائلیں ہر گلی سے اندر داخل ہوئی اور مخصوص مقامات پر ٹارگٹڈ کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔ کارروائی کے دوران سب سے پہلے متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے لگائی گئی سکیورٹی کے رضا کاروں کو حراست میں لے کر انکے قبضے سے اسلحہ ، موبائل فون اور واکی ٹاکی ضبط کر لئے گئے جسکے ساتھ ہی رینجرز کے اہلکار گلیوں میں داخل ہوگئے۔ اس دوران کسی بھی شہری کو گھر سے باہر نکلنے یا بالکونی سے جھانکنے کی اجازت بھی نہیں تھی۔ یہ کارروائی صبح 8بجے تک جاری رہی۔ ذرائع نے بتایا کہ نائن زیرو اور اطراف میں کئے جانے والے آپریشن کے حوالے سے رینجرز کی تین ٹیمیں تشکیل دی گئی تھی جس میں سے ایک ٹیم نے مخصوص مقامات پر فوری کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا، دوسری ٹیم کسی ممکنہ گڑ بڑ سے نمٹنے کے لئے تیار کھڑی تھی اور تیسری ٹیم کے اہلکار حراست میں لئے جانے والے افراد سے موقع پر ہی پوچھ گچھ کرنے کے ساتھ انکی نشاندھی پر کارروائی کر رہے تھے۔ کارروائی کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ، مختلف اقسام کی گولیاں، میٹل ڈیڈیکٹرز، واکی ٹاکی سیٹس اور دیگر سامان برآمد کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حراست میں لئے جانے والے افراد میں سے بیشتر ملزمان پولیس کو انتہائی سنگین جرائم میں مطلوب تھے جن کی تعداد 30کے قریب ہے جبکہ رینجرز ترجمان کا کہنا ہے کہ کارروائی میں 20سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے 5سے 6مطلوب ملزمان ہیں اور دیگر کو مشتبہ جان کر پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے ۔متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو اور اطراف میں کئے جانے والے سرچ آپریشن میں حراست میں لئے جانے والے افراد میں 5اہم ملزمان شامل ہیں۔ جن میں جیونیوزکے رپورٹر ولی خان بابر قتل کیس میں سزائے موت پانے والا ملزم فیصل محمود عرف مو ٹا ، عبید کے ٹو اسکا بھائی جنید کے ٹو، ٹارگٹ کلر فرحان شبیر عر ف ملا اور دیگر شامل ہیں۔ رینجرز آپریشن کے بعد سندھ رینجرز کے ترجمان کرنل طاہر محمود نے نائن زیرو کے قریب میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ گرفتار افراد میں عامر، نادر اور عبید کے ٹو کے بھی شامل ہیں، کرنل طاہر کے مطابق نادر سزا یافتہ ہے جو کہ 13سال قید کاٹ کر کچھ عرصہ قبل رہا ہوا ہے۔ دوسرا ملزم عبید عرف کے ٹو اور جنید عرف کے ٹو ہیں جو کہ ایم کیو ایم کے مقتول کارکن ارشد کے حقیقی بھائی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران نائن زیر و اور خورشید بیگم میمورل ہال سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے، تر جمان رینجرز کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد میں سے ابھی صرف پانچ افراد کی شناخت ہو سکی ہے جبکہ دیگر گرفتار افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے، کر نل طاہر کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ بدھ کی صبح ہمیں کچھ ٹارگٹ کلرز اور شدت پسند عناصر کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جس پر رینجرز نے چھاپا مارا ۔ اس دوران ایسے افراد وہاں پائے گئے جنہیں عدالت سے سزائے موت کی سزا مل چکی ہے، ان کی موجودگی بھی تھی انہیں بھی گرفتار کیا گیا ہے، اس کے علاوہ دیگر مشتبہ افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن سے پوچھ گچھ جا ری ہے، تفتیش کے بعد جو پیش رفت ہوگی اس سے میڈیا کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چھاپے کے دوران ایسا اسلحہ بھی ملا ہے جس کی برآمد پاکستان میں ممنوع ہے، ہم تفتیش کریں گے کہ یہ اسلحہ کس طرح پاکستان لایا گیا اور یہ کہاں سے آیا ، اس میں میرے ذاتی خیال میں نیٹو کنٹینرز سے چوری شدہ اسلحہ وہ بھی مو جود ہے جس پر سا ئیلنسر لگے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان ہمارے پاس ہیں اور ان سے یہ بات پوچھی جائے گی کہ مطلوب ملزمان یہاں کیوں موجود تھے ، کیوں ان کو یہاں پناہ دی جاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ عامر خان ہمارے پاس ہیں تاہم وہ حراست میں نہیں ہم نے پو چھ گچھ کے لیے اپنے پا س رکھا ہے اور کارروائی میں کسی رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ تمام لو گ جو پکٹرے گئے ہیں ان میں بیشتر کے خلاف ایف آئی آرز درج ہیں اور 10سے 12افراد کو کو شک کی بنا پر حراست میں لیا گیا ہے جنہیں پوچھ گچھ کے بعد کلیئر کریں گے ، بے گناہ افراد کو رہا کر دیا جائے گا اور میڈیا کو بھی آگاہ کریں گے اور اگر ان میں سے بھی کوئی کسی جرم میں ملوث ہوا تو انہیں نہیں چھوڑا جائے گا اور انکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ان کہنا تھا کہ کل دو گھنٹے کی کاروائی تھی، علی الصبح کارروائی شروع کی تھی اور کسی بھی طرح کی مزاحمت کا سامنا نہیں ہوا ، عوام نے ہمارے ساتھ تعاون کیا ، لیکن اسلحہ کا ملنا اور دیگر باتیں سوالیہ نشان ہے جس کی مکمل تحقیق کی جائے گی ، رینجرز کے کرنل طاہر محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان رینجرز انفارمیشن کی بنیاد پر آپریشن کر تی ہے، آج ہمارے پاس ان لوگوں کی موجودگی کی اطلاع تھی جس پر کارروائی کی گئی، آپریشن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ، ان کا کہنا تھا کہ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ قانون کو ہاتھ میں لینے یا کسی کو تنگ کرنے والی کاروائی ہم برداشت نہیں کریں گے، میری ٹرانسپورٹرز اور کاروباری اور دیگر عوام سے اپیل ہے کہ وہ اپنا کاروبار جاری رکھیں نقص امن کی کسی بھی کاروائی کو رینجرز یا قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ کوئی سیاسی جماعت ہو یا کالعدم تنظیم، رینجرز اپنا ہوم ورک مکمل کرنے کے بعد کاروائی کر تی ہے۔ ہمارے پاس تفصیل ہوتی ہے اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ آج کی کاروائی کسی سیاسی دباؤ پر کی گئی یہ خالصتاً خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا گیا ہے اور ایسے آپریشن ہر وقت کیے جاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس، بلاول ہاؤس یا ملک میں مختلف جماعتوں کے دفاتر ہیں ان کا اپنا ایک وقار ہو تا ہے اور ان کے ارد گرد حصار اسی گھر تک محدود ہو تا ہے جس علاقہ میں ہم کھڑے ہیں اس میں 21گلیاں بیر یئرز لگاکر بند کر گئی تھیں جو کہ نو گو ایریا کی مد میں آتی ہیں ، پاکستان رینجرز کو نو گو ایر یا ز ختم کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے اس طرح کا کوئی نو گو ایریا برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم نے ان کو بتا یا ہے کہ جتنے بیر ئیر لگے ہیں ان کو ختم کیا جائے گا، سیاسی دفاتر کا وقار بر قرار رکھا جائے گا، لیکن وہ آفس جس میں جرائم پیشہ عناصر ہوں گے یا غیر قانونی اسلحہ چھپایا جائے گا، پاکستان رینجرز سندھ حق رکھتی ہے کہ وہ ڈھونڈ لے گی اور اس کو نکال کر قانون کے دائر ے میں بھی لائے گی ۔ اس دفتر کو پولیس کے حوالے کیا جائے گا کیونکہ ہم نے اس کی مزید چھان بین کرنی ہے، جب چھان بین مکمل ہوجائے گی اس دفتر کو کھول دیا جائے گا فی الحال مذکورہ دفتر سیل کیا گیا ہے اور جب تک تمام دفاتر کی تلاشی نہیں لی جاتی یہ دفتر پولیس کے قبضہ میں رہے گا۔