|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2015

کوئٹہ : بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ حکمرانوں نے ہمیشہ مذہب کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کرتا رہا ہے ،بلوچستان کے طول وعرض میں اسی مقصد کے تحت مذہبی انتہاپسندی کی تخم ریزی کی جاتی رہی ہے تاکہ بلوچ قوم کی یکجہتی ،تاریخی مذہبی رواداری کو مذہب کے نام پر پارہ پارہ کیا جائے اور دنیا کو باور کرایاجائے کہ بلوچ قوم آزادی کے لئے نہیں بلکہ مذہب کے نام پر آپس میں قتل و غارت کررہاہے مگر سیکولر تشخص کے مالک بلوچ قوم نے ہمیشہ ایسے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ہے اور اپنی قومی آزادی کی جنگ کونہ صرف جاری رکھا ہے بلکہ اس میں روز نئی ولولے کے ساتھ دشمن کے ہمہ قسم کی سفاکیت اور حیوانیت کا مقابلہ کررہا ہے۔اب عراق و شام میں اْٹھنے والی مذہبی دہشت گر د تنظیم داعش جس کے خلاف پوری عالمی برادری نے اعلان جنگ کر رکھا ہے کی بلوچستان میں موجودگی قابض کی جانب سے بلوچ قوم،قومی تاریخ ، سیکولرتشخص اور قومی تحریک کے خلاف ایک نئی سفاکیت کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔اس مقصد کے لئے بلوچستان کے علاقے زہری سمیت مختلف جگہوں پرباقاعدہ کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔حکومت پارٹی کے قائدین اپنے سطحی مفادات کے لئے واضح طور سیکورٹی فورس کے ہمراہ داری میں مذہبی انتہا پسند اور رجعتی عناصر کے ساتھ ہمکاری کرکے بلوچ سماج کی روایتی مذہبی احترام کو جڑ سے اْکھاڑنے اور یہاں نفرت کا آگ بھڑکانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ،اب داعش کی فروغ ان کے جرائم میں ایک نیا اضافہ ہے بلوچستان کے کئی علاقوں میں داعش کی موجودگی ایک حقیقت بن چکا ہے۔بلوچ نیشنل موومنٹ یہ واضح کرتا ہے جس طرح اس سے پہلے طالبان کے خلاف جنگ میں پاکستان نے عالمی برادری سے دھوکہ کرکے طالبان کو فروغ دینے کے لئے انہیں محفوظ ٹھکانے فراہم کردیئے اب اسی طرح اپنے مزموم مقاصد کے لئے داعش کی نشوونما کررہا ہے ، اور بلوچستان میں تحریک کو مذہبی انتہا پسندی کے ہتھیار سے کچلنے کی پالیسی پر مکمل عمل کررہاہے۔مگر عالمی برادری اپنے مفادات کے لئے اس کھیل میں حکمرانوں کی دوغلی کرداربارے اب تک دو ٹوک فیصلہ کرنے سے قاصر رہاہے جس کا براہ راست فائدہ سیکورٹی فورس اٹھا کر بلوچستان میں قیامت برپا کررہا ہے۔