کراچی: پھانسی کے منتظر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے کارکن صولت مرزا کی سزا پر عمل درآمد کے لیے کراچی کی سینٹرل جیل حکام کی جانب سے انسداد دہشت گردی عدالت کو خط ارسال کردیا گیا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے ڈیتھ وارنٹس جاری کیے جانے کے بعد صولت مرزا کی پھانسی پر عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔
صولت مرزا کو جولائی 1997 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی)، جو اب کے۔ الیکٹرک کے نام سے جانی جاتی ہے، کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور گارڈ خان اکبر کو قتل کرنے کے جرم میں 1999 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
سیکیورٹی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے صولت مرزا کو اپریل 2014 میں بلوچستان کی مچھ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
گزشتہ برس مئی میں صولت مرزا کے بھائی نے انھیں کراچی جیل منتقل کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی، جس میں ان کا موقف تھا کہ صولت مرزا کو متعلقہ حکام کے احکامات اور کسی قسم کے نوٹیفیکیشن کے بغیر مچھ جیل منتقل کیا گیا۔
تاہم صوبائی حکام نے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر اس پٹیشن کو مسترد کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اورصدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے صولت مرزا کی رحم کی اپیل کو مسترد کیا جاچکا ہے۔
یاد رہے کہ دو ماہ قبل وفاقی حکومت نے صولت مرزا کی سزائے موت پرعملدرآمد روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔
اس سسلسلے میں محکمہ داخلہ سندھ کو تحریری احکامات جاری کیے گئے جن میں صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹس پر عملدرآمد روکنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ملک میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت پانے والے افراد کی سزا پر عملدرآمد کا آغاز ایک طویل وقفے کے بعد وزیرِ اعظم پاکستان کی ہدایت پر حال ہی میں کیا گیا اور اب تک متعدد خطرناک مجرموں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے یہ ہدایات پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان دہشت گردوں کے حملے میں 132 بچوں سمیت 144 افراد کی ہلاکت کے بعد جاری کی تھیں۔