|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2015

 کراچی: ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہےکہ گزشتہ روز نائن زیرو پر کارروائی کے دوران متحدہ کا کارکن وقاص علی رینجرز کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا جس کے ہمارے پاس ناقابل تردید ثبوت ہیں اور ان کی بنا پر وقاص علی کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم قومی اسمبلی میں چوتھی اور سینیٹ  میں تیسری بڑی جماعت ہے،  جمہوریت کے لیے ایم کیوایم کا کردا کسی سے ڈھاکا چھپا نہیں اس لیے نائن زیرو پر آپریشن کےبعد بہت سے سوالات پیدا ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نائن زیرو پر چھاپے کا واقعہ سمجھ سے بالا تر، ناقابل فہم اور قابل تشویش ہے، چند مطلوب افراد کے بہانے نائن زیرو پر آپریشن کیا گیا اور درجنوں گھروں کی تلاشی لی گئی جس میں بیشتر ایسے بے گناہوں کو حراست میں لیا گیا جن کا ایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ گزشتہ روز نائن زیرو پر چھاپے کے دوران کارکن وقاص علی رینجرز کی فائرنگ سے شہید ہوا جس کے قتل کے حقائق مسخ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان حقائق کو اتنے آرام سے مسخ نہیں کیا جاسکتا، ہمارے پاس وقاص علی کی شہادت کے ناقابل تردید ثبوت ہیں جس کی بنا پر قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد رینجرز سے کسی طرح کا مقابلہ نہیں، ہم ملک کے تمام ریاستی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا احترام کرتے ہیں اس لیے ہماری بھی عزت نفس کا خیال رکھا جائے، گزشتہ روز جو کچھ ہوا اس میں ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا کیونکہ ہم اس طرح کے سلوک کے حق دار نہیں تھے۔ فاورق ستار کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ ایم کیوایم فرشتوں کی جماعت ہے اگر ہماری درمیان کوئی ایسا شخص ہے جس نے قانون ہاتھ میں لیا تو ہماری جماعت میں ایسے افراد کے لیے کوئی گنجائش نہیں جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی مطلوب افراد کو ضرور گرفتار کیا جائے لیکن چند مطلوب افراد کے لیے پورے نائن زیرو پر گھیراؤ کیا گیا۔ انہوں نے کا کہ نائن زیرو کو نوگو ایریا ہونے کا تاثر دیا گیا جو غلط ہے وہاں اپنی حفاظت کے لیے بیریئرز لگائے گئے ہیں کیونکہ سکیورٹی اداروں نے بھی نائن زیرو پر سکیورٹی مسائل کا بتایا تھا اور چند ماہ قبل ہی نائن زیرو کی قریبی مسجد سے 6 خود کش حملہ آور گرفتار ہوئے جب کہ نائن زیرو پر اسلحہ دہشت گردوں سے بچاؤ کے لیے رکھا گیا تھا اور دہشت گردوں کی دھمکیوں کےبعد اسلحہ رکھنا ہمارا حق ہے۔