اسلام آباد: پاکستان کے سابق کپتان اور عظیم آل راؤنڈر عمران خان نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کوارٹر فائنل کے لیے کوالیفائی کر کے وہاں آسٹریلیا کو شکست دینے میں کامیاب رہتا ہے تو پھر کوئی بھی پاکستان کو ورلڈ کپ جیتنے سے نہیں روک سکتا۔
عمران خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی گراؤنڈ پر پاکستان آسٹریلیا کو ہرا سکتا ہے تو وہ ایڈیلیڈ ہے۔
’ایڈیلیڈ کی پچ سلو ہے اور ایڈیلیڈ پاکستان کے پاس آسٹریلیا کو ہرانے کا نادر موقع ہے‘۔
اس موقع پر انہوں نے قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق کو مشورہ دیا کہ وہ ایک فاسٹ باؤلر ڈراپ کر کے اسپنر یاسر شاہ کو موقع دیں۔
’یاسر نے گزشتہ میچ ہندوستان کے خلاف کھیلا تھا جو اسپنرز کو بہت اچھا کھیلتے ہیں، انہیں آئرلینڈ کے خلاف میچ میں ضرور موقعچ دینا چاہیے‘۔
عمران خان نے کہا کہ اگر آسٹریلیا میں کوئی وکٹ اسپنرز کو مدد فراہم کرتی ہے تو وہ ایڈیلیڈ کی ہے۔
پاکستان اتوار کو ایڈیلیڈ اوول میں آئرلینڈ کے خلاف اپنا آخری گروپ میچ کھیلے گا اور میچ جیتنے کی صورت میں پاکستان کا اسی گراؤنڈ پر آسٹریلیا سے کوارٹر فائنل میں مقابلہ ہو گا۔
پاکستان کو 1992 میں ورلڈ کپ جتوانے والے کپتان نے کہا کہ میں جانتا ہوں آسٹریلین کھلاڑی فاسٹ باؤلرز کو کھیلنے میں مہارت رکھتے ہیں اور اگر میں مصباح کی جگہ ہوتا تو اسپنر کھلاتا۔
انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ میں نے ورلڈ کپ میں عبدالقادر کو کھلا کر لیگ اسپنر کو کھلانے کی روایت ڈالی۔
عمران خان نے سات فٹ قد کے حامل عرفان کو ٹورنامنٹ کا سب سے خطرناک باؤلر قرار دیا۔
عمران نے کہا کہ عرفان کو رنز روکنے کے بجائے وکٹیں لینے کے لیے استعمال کیا جائے اور یاد دلایا وسیم اکرم نو بال اور وائیڈ کی صورت میں بہت اضافی رنز دیتے تھے لیکن مستقل ٹیم کو وکٹیں بھی دلاتے رہتے تھے۔
سابق کپتان نے وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد کے جارحانہ بیٹنگ اسٹائل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ابتدائی میچوں میں کھلایا جانا چاہیے تھا، وہ اسپیشلسٹ وکٹ کیپر کے ساتھ ساتھ بہادر بلے باز بھی ہے۔
پاکستانی ٹیم کی ابتدائی میچوں میں شکستوں پر تجزیہ کرتے ہوئے قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم نے کمزور کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ ٹیم کا انتخاب بھی انتہائی دفاعی تھا۔
انہوں نے کہا کہ دفاعی ذہن کے ساتھ آپ رنز بچا کر میچ جیتنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ اٹیکنگ ذہنیت کے ساتھ آپ وکٹیں لے کر میچ جیتنے کی کوشش کرتے ہیں، مصباح کو سمھجنا چاہیے کہ انہیں کیا کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں اپنے چار بہترین بلے بازوں کو اوپر کھلانا چاہیے۔