|

وقتِ اشاعت :   March 14 – 2015

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے ڈیرہ بگٹی و گرد نواح میں آپریشن کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد حکومت اور وزیر داخلہ اپنی ریاستی وفا اور کرسی ،مال و زر کی لالچ میں جس طرح بلوچ فرزندوں کی اجتماعی نسل کشی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں وہ تاریخ اور قوم کے احتساب سے نہیں بچ سکتے۔مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے مزید کہا کہ گزشتہ روز فورسز نے زمینی و فضائی آپریشن میں 6 بلوچ فرزندوں کو شہید کر نے کے ساتھ عوام کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا ۔درجنوں گھروں کو جلانے کے ساتھ کئی فرزندوں کو اغوا کیا گیا اور آپریشن تاحال جاری ہے۔آج بھی اطلاعات یہ ہیں کہ ڈیرہ بگٹی کے کئی علاقوں میں آپریشن جاری رکھتے ہوئے فورسز نے عوام کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ان آپریشنوں میں خواتین و بچے بھی ریاستی بربریت سے نہ بچ سکے۔سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ وزیر داخلہ اورفورسزکے ترجمان کی جانب سے عام لوگوں کو نشانہ بنانے ،گھروں میں لوٹ مارو فرزندوں کو اغوا کرنے کے بعد من گھڑت بیانات دراصل اپنی جرائم کو چھپانے کی ناکام کوششیں ہیں ،آج بلوچستان کا ہر قصبہ ،دیہات فورسزکی ظلم کا شکار ہے جسکے ذمہ دار پارلیمانی ریاستی ایجنٹ بھی ہیں جو بلوچ قومی جہد میں جنگی جرائم کے برابر کے شریک ہیں ۔ ریاست و اسکے باجگزاروں کی جانب سے ایسے اقدامات کوئی نہیں بات نہیں ہیں ، سترہ مارچ 2005 میں ڈیرہ بگٹی پر حملہ ہو یا نواب اکبر خان کی شہادت، ریاستی مظالم روز اول سے جاری ہیں ۔ بی این ایم سترہ مارچ کی شہداء کے ساتھ گزشتہ روز ڈیرہ بگٹی میں شہید ہونے والے معصوم بلوچ فرزندوں کو سر خ سلام پیش کرتے ہوئے، اقوام متحدہ و انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ریاست کی اس غیر انسانی سلوک و بلوچ نسل کشی کا نوٹس لیکر بلوچ عوام کو ریاست کی بربریت سے بچنے کیلئے بلوچ ریاست کی بحالی میں ہمارا ساتھ دیں۔