|

وقتِ اشاعت :   March 14 – 2015

برلن: عام طور پر تصور کیا جاتا ہے کہ جن لوگوں کی نظر کمزور ہوتی ہے وہ دماغی طور بھی کمزور ہوتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ قریب کی نظر کا چشمہ لگاتے ہیں وہ چشمہ نہ لگانے والوں سے زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔ جرمنی کی یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو طالب علم چشمہ لگاتے ہیں وہ اپنا زیادہ وقت پڑھائی میں گزارتے ہیں اور اس بات کا زیادہ امکان ہوتا ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کریں۔ جرمنی میں کی جانے والی اس تحقیق کے لیے  35 سے 74 سال کے قریبی نظر کا چشمہ لگانے والے یعنی ’’مے اوپا‘‘ کا شکار  4600 افراد کا مطالعہ کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ان میں سے 53 فیصد نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی جب کہ تحقیق میں شامل صرف 24 فیصد افراد ایسے تھے جو صرف اسکول لیول تک ہی تعلیم حاصل کر سکے اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ جن لوگوں کو چشمے کی ضرورت پڑ جاتی ہے ان کے لیے اس بات کا قوی امکان ظاہر کیا جاسکتا کہ وہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے سرگرداں ہوں۔ برٹش کالج آف اوپٹومیٹرسٹس کے سروے کے مطابق ایک تہائی برطانوی لوگوں کے نزدیک چشمہ لگانے والے لوگ دیگر افراد سے زیادہ پروفیشنل ہوتے ہیں جب کہ 43 فیصد کا ماننا تھا کہ ایسے لوگ زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔ تحقیق سے متعلق ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ کچھ عرصے قبل امریکی وکلا صفائی میں اپنے کلائنٹ کونصیحت کرتے تھے کہ وہ عدالت میں چشمہ لگا کر پیش ہوں اس سے انسان زیادہ قابل اعتماد نظر آتا ہے۔