|

وقتِ اشاعت :   March 17 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی نے افغان مہاجرین کے فوری انخلاء کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں کو غیر قانونی اور سیاسی بنیادوں پر جاری کئے جانے والے دستاویزات شناختی کارڈز ، پاسپورٹ ، لوکل منسوخ کئے جائیں بی این پی کی جانب مرکزی بیان کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی نہ صرف بلوچوں بلکہ پورے بلوچستانیوں کیلئے مسائل کا سبب بن رہے ہیں باعزت طریقے سے ان کے انخلاء کو یقینی بنایا جائے ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں کو غیر قانونی اور سیاسی بنیادوں پر جاری کئے جانے والے دستاویزات شناختی کارڈز ، پاسپورٹ ، لوکل منسوخ کئے جائیں مہاجرین کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا چاہئے مہاجرین بلوچ ہی کیوں نہ ہوں فوری طور پر ان کو کیمپوں تک محدود کیا جائے انہی کی وجہ سے بلوچستان میں مذہبی انتہاء پسندی ، دہشت گردی ، فرقہ واریت اور مذہبی جنونیت سمیت بلوچستان میں کلاشنکوف کلچر ، انتہاء پسندی کو فروغ ملا رہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ نادرا اہلکاروں کو جعلی شناختی کارڈز جاری کئے جانے کا جرم ثابت ہونے کے بعد اب تو یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ نادرا میں اس سے قبل پیسے کے بل بوتے اور غیر قانونی طور پر سیاسی دباؤ کے ذریعے ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں کو جعل سازی کے ذریعے شناختی کارڈز ، پاسپورٹ کا اجراء کیا گیا 2013ء کے انتخابات کے بعد معرض وجود آنے والے حکمرانوں کے غیر قانونی احکامات کو نادرا حکام تسلیم کرنے کے اجتناب کریں پارٹی کسی کو یہ اختیار نہ دے گی کہ وہ بلوچستان کو یتیم خانہ بنائیں بلکہ مرکزی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ نادرا کی جانب سے جاری کردہ جعلی شناختی کارڈز کے اجراء پر شواہد کی بنیاد پر ایسی کمیٹیاں تشکیل دیں جو باریک بینی کے ساتھ از سر نو شناختی کارڈز ، پاسپورٹس کی جانب پڑتال کرتے ہوئے جعلی شناختی کارڈ کو منسوخ کرائے انتخابی فہرستوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کے ناموں کی منسوخی یقینی بنائی جائے بی این پی روشن خیال ، ترقی پسند جماعت ہے جو قوم پرستی کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی بلکہ بلوچستانی عوام کے حقیقی مسائل کے حل اور عوامی مفادات کی ترجمانی کرتی ہے لیکن اس عمل کو کسی صورت میں درست نہیں کہا جا سکتا اور یہ بین الاقوامی مسلمہ قوانین اور اصولوں کے بھی منافی اقدام ہے لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کو بلوچستان میں آباد کر کے یہاں مذہبی جنونیت ، دہشت گردانہ واقعات جیسے رجحانات کو فروغ دیا جائے بیان میں کہا گیا کہ پارٹی نے واضح طور پر کہا ہے کہ بی این پی کسی متوقع خانہ شماری ، مردم شماری کو چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی میں قبول نہیں کرے گی تحقیقی ادارے خود اس بات کی نشاندہی کرتے آ رہے ہیں کہ بلوچستان میں افغان مہاجرین کو لاکھوں کی تعداد میں شناختی کارڈز جاری کئے جائیں مردم شماری کو ان حالات میں غیر آئینی اقدامات تصور کیا جائے بیان کے آخر میں کہا گیا کہ افغان مہاجرین کے متعلق بلوچستان حکومت اپنی پوزیشن اور پالیسی واضح کرے جس طرح مرکزی حکومت نے مہاجرین کے انخلاء کے حوالے سے اقدامات اٹھائے اور مہاجرین کو کیمپوں تک محدود کر کے انخلاء کے حوالے سے پالیسی دی بلوچستان حکومت نے مجرمانہ طریقے سے خاموشی اختیار کر چکی ہے بلوچستان کے عوام کبھی بھی انہیں معاف نہیں کریں گے ۔