|

وقتِ اشاعت :   March 21 – 2015

کوئٹہ:  بی ایس او آزاد جھاؤزون جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر منعقد ہواجبکہ مہمان خاص بی ایس او آزاد کے مرکزی کمیٹی کے ممبر تھے۔ اجلاس میں مرکزی سرکلر، سابقہ کارکردگی، تنظیمی امور، سیاسی صورتحال تنقیدی نشست اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔ قومی آزادی کے لئے جان کی قربانی دینے والے عظیم شہدا کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی کے بعد اجلاس کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ قومی آزادی کی بحالی اور ایک بلوچ ریاست کا قیام بلوچ قومی بقاء و شناخت کی حفاظت کے لئے اولین شرط ہے۔ کیونکہ دوران غلامی قبضہ گیر طاقتیں غلام قوموں پر اپنی مرضی مسلط کرکے ان کی قومی ثقافت، رسم و رواج، سماجی سرگرمیوں، زبان و تاریخی اقدار کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ بلوچ معاشرے کی سیکولر روایات، برادرانہ تعلقات و آپسی ہمدردی کے رشتوں کو ختم کرنے کے لئے ریاستی مشینری گزشتہ 67سالوں سے سرگرم ہے، سرداروں، نوابوں وشدت پسند مذہبی ملاؤں کو بلوچ معاشرے میں معتبر مقام دلانے کے لئے ریاستی اداروں نے حتی الوسع کوششیں کی ہیں، لیکن بلوچ سیاسی کارکنوں کی مسلسل جدوجہد اور شہدا کی قربانیوں نے ان تمام سازشوں کو بڑی حد تک ناکام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوان ریاستی تمام تر پروپگنڈوں، مایوسی کی کیفیت پیدا کرنے کی کاروائیوں، و دیگر ریاستی مزموم عزائم سے مقابلہ کرنے اور بلوچ عوام سے مربوط رہنے کے لئے تنظیم کاری کو وسیع تر کرنے کی کوشش کریں۔ کیوں کہ تنظیم و پارٹیوں کے بغیر بلوچ عوام کو منظم نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی قابض طاقتوں کو اپنی سرزمین سے نکالا جا سکتا ہے، بغیر مضبوط پارٹی کے اگر بلوچ پاکستان سے آزادی لینے میں کامیاب ہو بھی گئے لیکن دوسری سرمایہ دار قوتیں و ان کے ایجنٹ بلوچ قومی شہدا کے ارمانوں و تحریک کا سودا کرکے لوٹ مار کو بدستور جاری رکھیں گے۔ بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ ترقی کی تیزرفتاری و ٹیکنالوجی کے اس دور میں توسیع پسند طاقتیں اپنے جغرافیائی حدود کی حفاظت و آسان سمندری و خشکی کے راستوں تک رسائی کے لیئے دوسری کمزور ممالک و قوموں کی سرزمین پر بزور یا اپنے ایجنٹوں کے ذریعے قابض ہو کر انہیں اپنا زیر تصرف لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بلوچ سرزمین کی اسی اہمیت و لینڈ لاک ممالک کو سمندر سے ملانے والے راستوں کی وجہ سے چائنا، و دیگر سرمایہ دار قوتیں مختلف منصوبوں پر عمل پھیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرداروں نوابوں ، مذہبی شدت پسندوں و عالمی توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والے ممالک کی جانب سے بلوچ قومی تحریک کے خلاف مشکلات پیدا کرنے کی کوششوں کو مضبوط سیاسی کارکن اور ایک مضبوط تنظیم ہی ناکام بنا سکتی ہے۔ بلوچ نوجوانوں کا یہ قومی فریضہ ہے کہ وہ ممکنہ مشکلات و تحریک کے سامنے آنے والی چیلنجزپر قابو پانے کے لئے ذہنی حوالے سے خود کو تیار رکھیں۔ تاکہ مایوسی و ناامیدی کے بجائے سیاسی کارکن ہر وقت متحرک و پر اعتماد رہیں۔