کوئٹہ : حکومت نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ صولت مرزا اور دوسرے ملزمان پر دوبارہ مقدمات چلائے جائیں گے، حکومت نے یہ فیصلہ صولت مرزا کے اقبالی بیان کے بعد کیا ہے جس میں سابق وفاقی اور صوبائی (سندھ )کے وزیر وں پر ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں ایک الزام یہ ہے کہ دہشت گردی اور قتل میں ایک سابق وزیر کا گھر اور فون مسلسل استعمال ہوا ہے اقبالی بیان میں الطاف حسین پر بھی الزام لگایا گیا ہے کہ ملک شاہد حامد کے قتل کا حکم انہوں نے صولت مرزا کو سابق وفاقی وزیر کی موجودگی میں دیا ہے ان بیانات کی اہمیت اس وقت ہوگی جب صولت مرزا اپنا اقبالی بیان عدالتی افسر کے سامنے دوبارہ کرائیں گے، اس کے بعد صولت مرزا کو وعدہ معاف گواہ بھی بنایاجاسکتا ہے ایسی صورت میں موجود سزائے موت کی خود بخود تنسیخ ہوجائے گی اگر مقدمہ چلابھی تو ان پر وعدہ معاف گواہ کی حیثیت سے چلے گا جس پر اس کو دوبارہ سزا ہو سکتی ہے مبصرین نے کہا ہے کہ صدر سے 90دن کیلئے سزائے موت کو موخر کرنے کی درخواست اس لئے دی گئی ہے کہ ان کو تفتیش کیلئے دوبارہ پولیس کی حراست میں دیا جائے اس وقت وہ عدالتی تحویل میں ہیں۔ دریں اثناء وفاقی حکومت نے کے ای ایس ای کے ایم ڈی شاہد حامد کے قتل کے مجرم ایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا کی پھانسی میں 90 دن ‘ جبکہ شفقت حسین کی پھانسی میں 30دن کیلئے موخرکرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں بلوچستان اور سندھ حکومت کی طرف سے درخواست ملنے کے بعد قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے جبکہ شفقت حسین کے کیس میں جو نئی معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے جولائی 2012ء میں شفقت حسین کی رحم کی اپیل مسترد کردی تھی جبکہ سات سالہ مقتول بچے کے لواحقین کو سکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ انہیں بھی شفقت حسین کے رشتے داروں نے کیس واپس لینے کے لئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ’’آئی این پی‘‘ کو وفاقی حکومت کے اہم ذرائع نے جمعہ کو بتایا کہ صولت مرزا کی نئی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اس بات کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس کی پھانسی کو نوے دن کے لئے موخر کیا جائے گا اور اس مقصد کے لئے صوبائی حکومتوں سے درخواست موصول ہونے کے بعد وزارت داخلہ وزیراعظم نواز شریف کو سمری بھجوائی گی اور وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر ممنون حسین دونوں کیسز میں مجرمان کی پھانسیاں موخر کرنے کی منظوری دیں گے۔ ذرائع کے کہنا ہے کہ صولت مرزا کی رحم کی اپیلیں سابق دور حکومت میں مسترد ہوئی تھیں ذرائع کا کہنا ہے کہ صولت مرزا کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کے لئے وزارت داخلہ سندھ حکومت سے رابطہ کررہی ہے اس تحقیقاتی کمیٹی میں خفیہ اداروں اور پولیس کے افسران شامل ہونگے۔ یہ تحقیقاتی کمیٹی مچھ جیل میں صولت مرزا سے مل کر معلومات حاصل کرے گی اور ان سے تفتیش کی جائے گی جس کی روشنی میں صولت مرزا نے ایم کیو ایم کے جن رہنماؤں کے ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے ہیں ان کے بارے میں تحقیقات شروع کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ان ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق سفیر شیری رحمن شفقت حسین کیس میں حکومت کو بلا جواز تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں حالانکہ حقائق کے مطابق شفقت حسین نے سات سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کرکے اسے قتل کیا تھا اور عدالتوں نے اسے سزا دی جبکہ شفقت حسین کی رحم کی اپیل سابق صدر آصف علی زرداری نے جولائی 2012 میں مسترد کردی تھی۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شیری رحمن کو حکومت پر تنقید کرنے سے پہلے سابق صدر آصف علی زردرای سے معلومات لینی چاہئیں۔ ذرائع کے مطابق شفقت حسین کے رشتہ داروں نے مقتول سات سالہ بچے کے والدین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں جس کی وجہ سے انہوں نے کراچی میں اپنی مستقل رہائش گاہ بھی تبدیل کردی تھی اور وہ دھمکیاں ملنے کے بعد کسی کو اپنی نئی رہائش گاہ کا بالکل نہیں بتا رہے تھے تاہم وزارت داخلہ نے چوہدری نثار علی خان کی ہدایت پر ان کی رہائش گاہ کا پتہ چلایا اور لواحقین سے رابطہ کیا جنہوں نے اس کیس کے بارے میں یہ بتایا کہ ان کے سات سالہ معصوم بچے کے ساتھ زیادتی کرکے شفقت حسین نے اسے قتل کیا تھا۔ ہمیں انصاف چاہئے ہم کسی صورت قاتل کو معاف نہیں کرینگے تاہم ہم میڈیا میں آکر کسی قسم کی بات ہیں کرنا چاہتے جس کے بعد مقتول سات سالہ بچے کے لواحقین کو سکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شفقت حسین کیس کو بنیاد بنا کر بعض این جی اوز دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کررہی ہیں اور پاکستان کو بدنام کرنے والی این جی اوز کے خلاف وفاقی حکومت کارروائی بھی کرسکتی ہے ایسی این جی اوز کو چاہئے کہ اس کیس کی تمام تفصیلات وزارت داخلہ سے حاصل کرے اور مقتول کی فیملی کے دکھوں کا بھی مداوا ہونا چاہئے۔